وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کو دفعہ370 کے حوالے سے حالیہ بیان پر شدید تنقید کا سامنا
سری نگر: بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ قبضہ جموں و کشمیر میں وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کو دفعہ 370کے بارے میں اپنے حالیہ بیان پر شدید تنقید کا سامنا ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق عمر عبداللہ نے ایک حالیہ میڈیا انٹرویو میں دعویٰ کیا کہ دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد آزادی پسند سرگرمیوں میں کمی آئی ہے ۔عمر عبداللہ کو اس بیان پر سخت تنقید کا سامنا ہے۔
پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کے رہنما عبدالوحید پرہ نے ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں کہا کہ اگر مقبوضہ جموںوکشمیر میں آزادی پسند سرگرمیوں میں کمی آئی ہے تو اس کی وجہ کالے قوانین کا بے دریغ استعمال، جائیدادوں پر قبضہ اور دیگر ظالمانہ اقدامات ہیں۔انہوںنے ”ایکس “ پر لکھا ”پیارے عمر عبداللہ صاحب اگر آج کشمیر پرامن نظر آتا ہے، تو اس کی وجہ ”پی ایس اے، یو اے پی اے، مکانوں اور دیگر املاک کی قرقی ، ملازمین کی بر طرفی اور دیگر ظالمانہ اقداما ت ہیں،یہ آپ کا انتخابی مہم اور منشور سے مکمل یو ٹرن ہے“۔پرہ نے مزید کہا کہ حریت کیمپ کے خلاف سخت اقدامات اور جماعت اسلامی و دیگر پر پابندی بھی سکوت اور خاموشی کی ایک وجہ ہے۔
پیپلز کانفرنس کے چیئرمین سجاد غنی لون نے بھی وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کو ان کے بیان پر تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ان کی باڈی لینگویج ان کے الفاظ سے متصادم ہے۔