بھارت :جامعہ ملیہ اسلامیہ میں مسلمانوں کا کوٹہ کم کیا جارہا ہے: اسدالدین اویسی
نئی دہلی:آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے سربراہ اسد الدین اویسی نے کہا ہے کہ ایک ممتاز اقلیتی ادارہ جامعہ ملیہ اسلامیہ پی ایچ ڈی کے داخلوں میں مسلمان طلبا ء کے لیے مخصوص سیٹوں کا کوٹہ کم کر رہا ہے۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق اسدالدین اویسی نے ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں کہا کہ بھارتی حکومت پی ایچ ڈی کی 50فیصد نشستیں مسلمان امیدواروں کے لیے مختص کرنے کی یونیورسٹی کی دیرینہ پالیسی کی خلاف ورزی کر رہی ہے جس سے طلباء اور کارکنوں میں غم و غصہ پیدا ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ جامعہ ملیہ نے ایک اقلیتی ادارہ ہونے کے ناطے اپنے پی ایچ ڈی کی 50فیصد سیٹیں مسلمانوں کے لیے مختص کی تھیں، لیکن حکومت نے اس اصول کی خلاف ورزی کی ہے۔ اس ریزرویشن کا مقصد مسلمانوں میں اعلیٰ تعلیم کو فروغ دینا تھا جس میں پہلے ہی 2020-21میں تقریبا 1.8 لاکھ طلبا ء کی کمی ہوئی ہے۔انہوں نے اعلیٰ تعلیم میں مسلمانوں کی کم نمائندگی کے مسئلے کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ مسلمان بھارت کی آبادی کا 14%ہیں، اس کے باوجود پی ایچ ڈی کے اندراج میں ان کا حصہ صرف 4.5%ہے۔ مودی حکومت نے اقلیتی پی ایچ ڈی طلبا ء کے لیے مولانا آزاد فیلوشپ کو ختم کر دیا ہے جس کا واضح مقصد مسلمانوں کو تعلیمی، معاشی، سماجی اور سیاسی شعبوں میں پسماندہ رکھنا ہے۔یہ مسئلہ پی ایچ ڈی کے حالیہ داخلوں کے عمل کے دوران سامنے آیا، جہاں کئی محکمے لازمی مسلم ریزرویشن کوٹہ کو پورا کرنے میں ناکام رہے۔ریزرویشن پالیسی کو کمزور کرنے سے طلباء میں بڑے پیمانے پر غم وغصہ پایاجاتاہے۔ فریحہ خانم نامی ایک طالبہ نے بتایاکہ مسلمانوں کی نشستوں میں کمی یونیورسٹی کے اقلیتی تشخص سے وابستگی کی صریح خلاف ورزی ہے۔ انتظامیہ کو فوری طور پر وضاحت دینی چاہیے اور اصلاحی اقدامات کرنے چاہئیں۔ایک اور طالبہ عائشہ پروین نے کہاکہ ہم نے ان نشستوں کے لیے کوالیفائی کرنے کی خاطر سخت محنت کی،انہوں نے کہاکہ ریزرویشن پالیسی پر عمل نہیں کیا جا رہا ہے یہ انتہائی ناانصافی ہے۔ سماجی کارکنوں نے احتساب کا مطالبہ کرتے ہوئے کہاکہ جامعہ ملیہ اسلامیہ کا قیام اقلیتی برادریوں بالخصوص مسلمانوں کو بااختیار بنانے کے لیے کیا گیا تھا۔ اس کی ریزرویشن پالیسی کو کمزور کرنے کی کوئی بھی کوشش اس کے بنیادی اصولوں کی خلاف ورزی ہے۔