مقبوضہ جموں وکشمیر میں بڑی آنت کے کینسر کے کیسزتیزی سے بڑھ رہے ہیں
سرینگر : غیر قانونی طورپربھارت کے زیر قبضہ جموں وکشمیر میںگورنمنٹ میڈیکل کالج سرینگر نے ایک رپورٹ میں کہاہے کہ علاقے میں بڑی آنت کے کینسر کے کیسزمیں تیزی سے اضافہ ہورہاہے اور کالونوسکوپی کے تقریبا 30فیصد مریضوں میں اس مرض کی تشخیص ہوئی ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ بہت سے لوگوں میں قبل از کینسر کی علامات پائی جاتی ہیںجو کہ صحت کے بڑھتے ہوئے بحران کی طرف اشارہ ہے۔ترقی یافتہ ممالک میں یہ شرح ایک فیصد سے بھی کم ہے۔ڈاکٹر اس اضافے کو طرز زندگی کے عوامل سے جوڑتے ہیں جیسے ناقص خوراک، موٹاپا اور ماحولیاتی خطرات جن میںکیڑے مار ادویات سے لدی خوراک اور خوراک میں کیمیکلز کا اندھا دھند استعمال شامل ہیں۔ برآمد شدہ خوراک کے لیے غیر موثر کولڈ چینز اس مسئلے کو مزید پیچیدہ کر دیتی ہیں۔2018اور 2022کے درمیان کشمیری مردوں میں بڑی آنت کا کینسر6.14فیصد اور خواتین میں 7.01فیصد تھا، جبکہ ریکٹل کینسر کی شرح بالترتیب 4.42 فیصد اور 4.71فیصد تھی۔مجموعی طور پرمقبوضہ جموں و کشمیر میں پچھلے پانچ سالوں میں کینسر کے 60ہزارسے زیادہ نئے کیسز ریکارڈ کیے گئے، صرف کشمیر میں سات سالوں کے دوران تقریبا 50ہزارکیسز سامنے آئے۔ سب سے زیادہ عام کینسروں میں پھیپھڑے، چھاتی، رحم، معدے اور خون کا سرطان شامل ہیں۔پیٹ کا کینسر مردوں میں سب سے زیادہ12.8فیصد پایا جاتا ہے،جبکہ خواتین میں سب سے زیادہ چھاتی کا کینسر11فیصدہوتا ہے۔