مقبوضہ جموں و کشمیر

مقبوضہ جموں وکشمیر میں انسانی حقوق کی تیزی سے بگڑتی ہوئی صورتحال: رپورٹ

اسلام آباد 13اپریل(کے ایم ایس)غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی صورتحال ہر گزرتے دن کے ساتھ ابتر ہوتی جا رہی ہے جہاں بھارتی فوجیوں نے لوگوںکی زندگی جہنم بنا رکھی ہے۔
کشمیرمیڈیا سروس کی طرف سے آج جاری کی گئی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگست 2019میں نریندر مودی کی فسطائی بھارتی حکومت کی طرف سے بھارتی آئین کی دفعہ 370کی منسوخی کے ذریعے علاقے کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے بعد سے مقبوضہ جموں وکشمیرمیں انسانی حقوق کی صورتحال تشویشناک حد تک بگڑچکی ہے۔رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ مقبوضہ جموں وکشمیرمیں بھارتی فوجیوں اور پولیس کے ہاتھوں قتل، جبری گرفتاریاں اور تشدد ایک معمول بن چکاہے۔رپورٹ میں کہا گیا کہ 05اگست 2019سے اب تک 570سے زائد افرادکو شہید، 2240سے زائدکو زخمی اور ہزاروں کو گرفتار کیا گیاہے جبکہ بھارتی جبر کے خلاف آواز اٹھانے پر صحافیوں اور انسانی حقوق کے کارکنوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ رپورٹ میں کہاگیا کہ قابض فوجیوں نے علاقے میں خواتین اور بچوں کو بھی نہیں بخشا ۔رپورٹ میں افسوس کا اظہار کیا گیا کہ مودی مقبوضہ جموں وکشمیر میں سیاسی اختلاف کو دبانے کے لیے کالے قوانین کا استعمال کر رہے ہیں اور حریت رہنمائوں مشتاق الاسلام اور عبدالصمد انقلابی پر حال ہی میں کالا قانون پبلک سیفٹی ایکٹ لاگو کرنا اس کی واضح مثال ہے۔ رپورٹ میں افسوس کا اظہار کیاگیا کہ بی جے پی کی فسطائی بھارتی حکومت رمضان کے مقدس مہینے میں بھی اپنی جابرانہ پالیسیوں پر عمل پیرا ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں نے مقبوضہ علاقے میں بھارتی فوجیوں کی طرف سے جاری انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے بارے میں بارہا خبردارکیاہے۔اقوام متحدہ کی متعدد رپورٹوں میں مقبوضہ جموں وکشمیرمیں بھارتی فوجیوں کی طرف سے بڑے پیمانے پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی نشاندہی کی گئی ہے۔ کشمیریوں کے خلاف بھارت کی ظالمانہ کارروائیاں عالمی اقدار کی کھلی خلاف ورزی ہیں۔ مقبوضہ جموں وکشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی بنیادی وجہ تنازعہ کشمیر کا حل نہ ہونا ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ عالمی برادری کو مقبوضہ علاقے میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر بھارت کو جوابدہ بنانا چاہیے اور کشمیریوں کو بھارتی جارحیت سے بچانے کے لیے فوری اقدامات کرنے چاہیے۔

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button