بھارتی عدالت کی طرف سے جھوٹے اور بے بنیاد مقدمے میں یاسین ملک کو قصور وار ٹھہرانے کی مذمت
اسلام آباد 11مئی(کے ایم ایس)جموں کشمیر لبریشن فرنٹ نے نئی دلی کی ایک عدالت کی طرف سے دہشت گردی سمیت جھوٹے الزامات کے تحت درج مقدمے میں پارٹی کے غیر قانونی طورپر نظربند چیئرمین محمد یاسین ملک کوقصور وار ٹھہرانے کی شدید مذمت کی ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق لبریشن فرنٹ کے مرکزی ترجمان محمد رفیق ڈار نے اسلام آباد سے جاری ایک بیان میں یاسین ملک کے خلاف بھارتی عدلیہ کے اس اقدام کو غیر قانونی،غیر اخلاقی اور سیاسی انتقام پر مبنی کارروائی قرار دیا۔ انہوں نے کہاکہ مودی حکومت کی ایما پر کئے گئے اس اقدام کا مقصد کشمیری عوام کے حق آزادی کی ایک مقبول اور طاقتور آواز کو خاموش کرنا ہے۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ ہفتے مقدمے کی دوسری اورآخری سماعت کے دوران بدنام زمانہ بھارتی تحقیقاتی ادارے این آئی اے کی عدالت کے جج نے یاسین ملک سے اپنا دفاع کیلئے وکیل کو پیش کرنے کیلئے کہاتھا۔ تاہم یاسین ملک نے بھارتی عدلیہ پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے اپنے خلاف قائم کئے گئے اس جھوٹے مقدمے کو سیاسی انتقام کی کارروائی قراردیا تاکہ انہیں بھارتی تسلط سے جموں وکشمیر کی آزادی کا مطالبہ کرنے پر سزا دی جاسکے ۔یاسین ملک نے بھارتی حکومت اور عدلیہ پرعدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے احتجاجاً مقدمے میں وکیل کی خدمات حاصل نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔انہوں نے مزید کہاکہ گزشتہ روز بھی مقدمے کی سماعت کے دوران یاسین ملک نے ایک بار پھر اپنی یہی دلیل دہرائی اور بھارت کے قومی ہیرو ز بھگت سنگھ اور مہاتما گاندھی کی مثالیں پیش کرتے ہوئے سوال کیا کہ اگر کشمیریوںکی آزادی کا مطالبہ جرم ہے تو وہ اس کے نتائج بھگتنے کے لیے تیار ہیں، جس پر عدالت کے جج نے بھارتی تسلط سے جموں وکشمیر کی آزادی کے مطالبے کو یاسین ملک کے اعتراف جرم کے طورپرقبول کرتے ہوئے ان کے خلاف درج جھوٹے اور من گھڑت مقدمے میںقصور وار ٹھہرادیا۔ رفیق ڈار نے مزید کہا کہ یاسین ملک نے 22فروری 2019کو اپنی گرفتاری اور بعد ازاں 10مئی کو تہاڑ جیل منتقلی کے بعد بھارت کے غیر منصفانہ عدالتی نظام اور مودی حکومت کے ناپاک عزائم جاننے کے بعد احتجاجاً اپنے خلاف درج جھوٹے مقدمے کی پیروی نہ کرنے کا فیصلہ کیاتھا ۔انہوں نے اپنا یہ موقف بھی بار بار دہرایا تھا کہ آر ایس ایس کی حمایت یافتہ بی جے پی کی حکومت کی ایما پر بھارتی عدالتیں کینگرو کورٹس کی طرف کام کر رہی ہیں۔ اسی وجہ سے انہوں نے بھارتی عدلیہ پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے پہلے ہی اپنے خلاف درج مقدمے کی پیروی کیلئے کسی وکیل کی خدمات لینے سے انکار کیاتھا ۔ لبریشن فرنٹ کے ترجمان نے کہاکہ یاسین ملک ہمیشہ سے این آئی اے کی طرف سے ان کے خلاف لگائے گئے دہشت گردی اور دہشت گردی کی مالی معاونت کے جھوٹے اور بے بنیاد الزامات کی تردید اور بھارتی عدالتی نظام کو سیاسی انتقام پر مبنی کارروائی قرار دیتے رہے ہیں۔واضح رہے کہ یاسین ملک گزشتہ تین سال سے نئی دلی کی بدنام زمانہ تہاڑ جیل میں قیدہیں اور انہیں قید تنہائی میں رکھا گیا ہے اور انہیں ان کے اہلخانہ سے ملاقات کی بھی اجازت نہیں ہے ۔