بھارت

گیان واپی مسجدسے شیو لنگ نہیں بلکہ ایک فوارہ ملا ہے ، مسلم وکیل نے ہندو وکیل کے دعوے کو مسترد کردیا

نئی دلی 17مئی (کے ایم ایس)
ایک ہندو وکیل کی طرف سے بھارتی ریاست اترپردیش کے ضلع وارانسی میں واقع گیان واپی مسجد کے احاطے سے شیولنگ ملنے کے دعوے کے بعد وارانسی کی ایک عدالت نے ریاستی حکومت کو اس مقام کو فوری طورپرسربمہر کرنے اور وہاں کسی کوبھی داخل ہونے کی اجازت نہ دینے کی ہدایت دی ہے ۔
پیر کے روز مسجد کا ویڈیو سروے مکمل ہونے کے بعد ہندو فریق کے وکیل مدن موہن یادیو نے دعویٰ کیاہے کہ مسجد کے احاطے میں وضو خانے کے حوض سے 12فٹ لمبا اور 8انچ موٹا شیو لنگ ملا ہے ۔ تاہم ہندو وکیل کے اس دعویٰ کو مسلم فریق کے وکیل ایڈووکیٹ محمد توحید خان نے جو سروے میں بھی شامل تھے مسترد کرد یا ہے ۔ انہوںنے کہاہے کہ وضو خانے کے حوض سے شیو لنگ نہیں بلکہ ایک فوارہ ملا ہے ۔ بھارت میں مسلمانوں کی بڑی تعداد وارانسی عدالت کے فیصلے پر کڑی تنقید کر رہی ہے اور ان کا کہنا ہے کہ عدالت نے دونوں فریقوں کو سنے بغیر یکطرفہ فیصلہ سنایا ہے ۔ توحید خان جو انجمن انتظامیہ مسجد بنارس کی طرف سے اس مقدمے میں پیش ہوئے تھے نے ایک میڈیا انٹرویو میں عدالتی فیصلے کو جانبدارانہ اور مایوس کن قراردیا جو دونوں فریقوں کو سنے بغیر جلد ی میں سنایا گیا ۔ ایک اور مسلم وکیل Mirazuddinنے شیو لنگ کے بارے میں ہندو وکیل کے دعوے کو بے بنیاد قراردیا۔ عدالت کے مقرر کردہ ایڈووکیٹ کمشنرز، دونوں فریقوں کے پانچ وکلا اور ایک معاون کے علاوہ ویڈیو گرافی ٹیم نے مسجد کا سروے کیاتھا جو گزشتہ روز مکمل ہوا۔عدالت نے وارانسی کے ڈی ایم، پولیس کمشنر اور سی آر پی ایف کے کمانڈنٹ کو حکم دیا کہ جس مقام کو سیل کیا گیا ہے اس کے تحفظ کی مکمل ذمہ داری ان پر ہے۔یہ سروے وارانسی سول کورٹ کے حکم پر کیاگیا اگرچہ مسجد انتظامیہ نے اس سروے پر سخت اعتراض کیاتھا۔
دریں اثنا، سپریم کورٹ نے الہ آباد ہائی کورٹ کے حکم کے خلاف ایک عرضداشت پر سماعت سے اتفاق کیا ہے جس میں منگل کو گیانواپی مسجد کمپلیکس کا سروے کرنے کے لیے ایک وکیل کو کورٹ کمشنر کے طور پر مقرر کرنے کے وارانسی عدالت کے حکم کو چیلنج کیاگیا ہے ۔ ہائی کورٹ نے اس عرضداشت کو خارج کر دیا تھا ۔ انجمن انتظامیہ مسجد وارانسی کی طرف سے دائر عرضداشت پر سپریم کورٹ کا دورکنی بنچ سماعت کرے گا۔

Channel | Group  | KMS on
Subscribe Telegram Join us on Telegram| Group Join us on Telegram
| Apple 

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button