بھارت: فوج میں بھرتی کے نئے نظام کے خلاف مظاہرے جاری ، ایک شخص ہلاک، پندرہ زخمی
نئی دلی 17 جون (کے ایم ایس) بھارت میں فوج میں بھرتیوں کے لیے متعارف کرائے گئے نئے نظام کے خلاف ریاست تلنگانہ کے شہر سکندرآباد میں مظاہروں کے دوران ایک شخص کی موت ہو گئی ہے جبکہ 15 سے زائد افراد زخمی ہو گئے ہیں ۔ نئی فوجی بھرتی پالیسی کے خلاف ریاست بہار، اتر پردیش اور ہریانہ میں آج (جمعہ) تیسرے روز بھی پرتشدد مظاہرے کا سلسلہ جاری ہے جبکہ مغربی بنگال اور مدھیہ پردیش میں بھی مظاہروں کی اطلاعات ہیں۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق بھارتی خبر رساں ایجنسی پریس ٹرسٹ آف انڈیا( پی ٹی آئی) کی ایک کی خبر میں کہا گیا کہ تلنگانہ پولیس نے سکندرآباد ریلوے اسٹیشن پر مشتعل ہجوم کو منتشر کرنے کے لیے ہوائی فائرنگ کی جسکے نتیجے میں ایک شخص کی جان ضائع ہو گئی جبکہ پندرہ سے زائد افراد زخمی ہو گئے۔مظاہریں نے تمام ٹرینوںکی آمد و رفت روک دی ہے جبکہ انہوںنے تین ریل گاڑیوں کو آگ بھی لگا دی ہے۔ریلوے سٹیشن کے قریب ہونے والے مظاہرے میں پانچ ہزار کے قریب لوگ موجود تھے جنہوں نے سٹیشن کو پوری طرح اپنے قبضے میں لے لیا۔
بہار میں، جہاں آج احتجاج تیسرے دن میں داخل ہو گیا،مظاہرین نے نائب وزیر اعلیٰ رینو دیوی کے گھر پر حملہ کر دیا ۔ بہار کے ضلع سمتی پورمیں مظاہرین نے جموں توی ایکسپریس ریل کے دو ڈبوں کو آگ لگا دی گئی جبکہ ضلع لکھی سرائے بی جے پی کے دفتر پر بھی حملہ کیا گیا۔اتر پردیش میںایک ہجوم نے آج صبح بلیا میں ایک ریلوے اسٹیشن میں گھس کر ٹرین کے ایک ڈبے کو آگ لگا دی اور ریلوے اسٹیشن کی املاک کو بھی نقصان پہنچایا۔ پولیس نے بعد ازاںمظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے طاقت کا وحشیانہ استعمال کیا۔
بھارتی ریلوے حکام کے مطابق بدھ کو احتجاج شروع ہونے کے بعد سے 200 سے زیادہ ٹرینیں متاثر ہوئی ہیں ، 35 ٹرینیں منسوخ کر دی گئی ہیں جبکہ 13 مختصر مدت کے لیے بند کر دی گئی ہیں۔
بی جے پی حکومت کی طرف سے بھرتیوں کیلئے متعارف کرائے گئے نئے نظام کا نام ”اگنی پتھ“ ہے جس کے تحت 17 سے 21 سال کی عمر کے مرد و خواتین کو 4 سال کی مدت کے لیے فوج میں بھرتی کیا جائے گا اور صرف ایک چوتھائی تعداد طویل مدت کے لیے بھرتی کی جائے گی۔