مقبوضہ جموں و کشمیر

گستاخانہ بیان پر بھارتی سپریم کورٹ کی طرف سے نوپور شرماکی سخت سرزنش

انہیں پورے ملک سے معافی مانگی چاہیے، ٹی وی چینل اورا سکی اینکر کیخلاف بھی مقدمہ درج کرنے کی ہدایت

نئی دلی یکم جولائی (کے ایم ایس )
بھارتی سپریم کورٹ نے حکمران بھارتیہ جنتا پارٹی کی ترجمان نوپور شرما کی نبی آخرالزمان حضرت محمد ۖسے متعلق گستاخانہ بیان پر سخت سرزنش کرتے ہوئے کہاہے کہ نوپور شرما کو پورے ملک سے معافی مانگنی چاہیے۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق نوپور شرما نے سپریم کورٹ میں اپنے خلاف ملک کے مختلف حصوں میں درج کئے گئے مقدمات کو ایک ہی جگہ منتقل کرنے سے متعلق ایک درخواست دائر کی تھی۔جسٹس سوریہ کانت اور جے بی پاردی پر مشتمل بھارتی سپریم کے ایک بنچ نے اس کیس کی سماعت کے دوران کہاکہ گستاخانہ بیان پر نوپور شرما کو پورے ملک سے معافی مانگنی چاہیے۔ جسٹس سوریہ کانت نے سخت لہجہ اختیار کرتے ہوئے کہا کہ نوپور شرما صرف اس بنیاد پر کہ وہ ایک پارٹی کی ترجمان ہیں، وہ سب کچھ نہیں کہہ سکتی جو وہ کہنا چاہتی ہیں، ان سے تکبر کی بو آتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نوپور شرما اورٹی وی چینل کے اینکر ناویکا کمارکوکسی بھی مذہب کی توہین کرنے کا کوئی اختیار نہیں ۔ انہوں نے کہاکہ آج بھارت میں جو کچھ بھی ہورہا ہے اسکے لئے نوپور شرمااکیلی ذمہ دار ہیں اور انہیں ملک سے معافی مانگنی چاہیے۔سپریم کورٹ کے بینچ نے کہا کہ نوپور شرما نے یا تو سستی شہرت حاصل کرنے کے لیے یا کسی سیاسی ایجنڈے کے تحت یا کسی نفرت انگیز سرگرمی کے تحت پیغمبر اسلام ۖسے متعلق توہین آمیز بیان دے کر مسلمانوں کے جذبات مجروح کئے ۔نوپور شرما کے وکیل منندر سنگھ کی اس درخواست پر کہ انکی موکلہ کی زندگی کو خطرہ لاحق ہے ، جسٹس سوریہ کانت نے شدیدبرہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ انہیں خطرہ ہے یا وہ خود ملک کی سلامتی کیلئے خطرہ بن گئی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ”جس طرح سے انہوں نے ملک میں امن وامان کی صورتحال کو تباہ کیا ہے ،یہ خاتون ملک میں امن و امان کی سنگین صورتحال کی اکیلی ذمہ دار ہے ۔فاضل جج نے کہا کہ جمہوریت میں گھاس کو اگنے کا حق ہے نہ کہ ملک کو کھانے کا ۔”بھارتی سپریم کورٹ نے کہا کہ نوپور شرما کے غیر ذمہ دارانہ بیانات کی وجہ سے ادے پور کا واقعہ پیش آیا ہے۔ عدالت عظمی نے متعلقہ ٹی وی چینل ٹائمز نائو جس پر نوپور شرماکا مباحثہ نشر کیاگیا اور اسکی اینکر ناویکا کمارکو بھی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے انکے خلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم دیا ۔ ٹائمز نائو اور ناویکاکمار دونوں اپنے اسلام مخالف نظریات کیلئے مشہور ہیں۔سپریم کورٹ نے نوپور شرماء کی درخواست کو ناقابل سماعت قراردیتے ہوئے انہیں ہائی کورٹ سے رجوع کرنے کی ہدایت کی ۔ عدالت نے کہا کہ جب آپ کسی کے خلاف شکایت درج کرتے ہیں تو اس شخص کو گرفتار کر لیا جاتا ہے، لیکن کوئی آپ کو(نوپورشرما)کو ہاتھ لگانے کی ہمت نہیں کرتا، اس سے آپ کا دبدبہ ظاہر ہوتا ہے۔

Channel | Group  | KMS on
Subscribe Telegram Join us on Telegram| Group Join us on Telegram
| Apple 

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button