کل جماعتی حریت کانفرنس کی آزادکشمیر کے شہری کی مقبوضہ کشمیر میں زیر حراست قتل کی مذمت
سرینگر04 ستمبر (کے ایم ایس) بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس نے آزاد جموں وکشمیر کے رہائشی ذہنی طور پر معذور تبارک حسین کی مقبوضہ جموں وکشمیر میں بھارتی فوج کی حراست میں قتل کی مذمت کی ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق بھارتی فوجیوں نے تبارک حسین کو گزشتہ ماہ اگست میں ضلع راجوری کے علاقے نوشہرہ میں نادانستہ طور پر کنٹرول لائن عبور کرنے پر گولی مار کر زخمی کر دیا تھا ۔ انہیں بعد ازاں زخمی حالت میں گرفتار کیا گیا تھا۔
کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں کہا کہ مقبوضہ علاقے میں بے گناہ کشمیریوں کو جعلی مقابلوں میں اور دوران حراست ماورائے عدلت قتل کرنا معمول بن چکا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ تبارک حسین ذہنی طور پر معذور تھا جس کا بھارتی حکام کو علم تھا کیونکہ وہ 6 برس قبل بھی غلطی سے کنٹرول لائن عبور کر گیا تھا اور بھارتی حکام نے انہیں کئی ماہ تک جیل میں قید رکھنے کے بعد واہگہ کے راستے واپس بھیج دیا تھا۔انہوں نے عالمی برادری بالخصوص اقوام متحدہ پر زور دیا کہ وہ مقبوضہ علاقے میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں اور جنگی جرائم پر بھارت کا محاسبہ کرے۔
دریں اثنا کل جماعتی حریت کانفرنس آزاد جموںوکشمیر شاخ کے رہنما امتیاز حسین وانی نے اسلام آباد میں ایک بیان میں آزاد جموں و کشمیر کے رہائشی کے قتل کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بھارت ایسے ہتھکنڈوں کے ذریعے کشمیریوں کو منصفانہ جدوجہد سے روکنے میں کبھی کامیاب نہیں ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے مقبوضہ جموںو کشمیر کو فوجی چھاو¿نی میں تبدیل کر دیا ہے لیکن اس کے باوجود کشمیری عوام اپنی تحریک آزادی کو اس کے منطقی انجام تک جاری رکھیں گے۔
کل جماعتی حریت کانفرنس آزاد جموں وکشمیر شاخ کے رہنماوں دیگر قاضی عمران، سید گلشن اشفاق، نذیر کرنائی، ندیم وانی، مجید میر اور نذیر احمد میر نے اسلام آباد میں ایک مشترکہ بیان میں تبرک حسین کے حراستی قتل کی شدید مذمت کی۔ ان کا کہنا تھا کہ آزاد جموں و کشمیر کا رہائشی شدید تشدد کی وجہ سے شہید ہوا، عالمی برادری اور انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں کو اس بھارتی دہشت گردی کا نوٹس لینا چاہیے۔
جموں و کشمیر مسلم لیگ، جموں و کشمیر پیپلز لیگ اور جموں و کشمیر پیپلز فریڈم لیگ نے اپنے بیانات میں تبرک حسین کے قتل کی مذمت کرتے ہوئے اسے بھارت کی بدترین ریاستی دہشت گردی قرار دیا۔