مقبوضہ جموں و کشمیر

کشمیر ی صحافیوں کے خلاف انتقامی کارروائیوں محبوبہ مفتی کا پریس کونسل اور ایڈیٹر گلڈ آف انڈیا کو خط

 

سرینگر27 ستمبر (کے ایم ایس )
غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیرمیں پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی صدر محبوبہ مفتی نے بھارت کی اعلیٰ صحافتی تنظیموں پریس کونسل آف انڈیا اور ایڈیٹرز گلڈ آف انڈیا کوخط میں مقبوضہ علاقے میں صحافیوں کوہراساں اور خوفزدہ کرنے اور ان کی جاسوسی کے بارے میں ۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق محبوبہ مفتی نے پریس کونسل آف انڈیا کے سیکرٹری کے نام خط میں کہا ہے کہ رواں ماہ کے شروع میں جموں وکشمیر میں کئی صحافیوں کے گھروں پر بھارتی پولیس کی جانب سے چھاپے مارے گئے اور پولیس اہلکاروں نے صحافیوں کے اہم برقی آلات بشمول موبائل فون اور لیپ ٹاپ کے علاوہ ان کے پاسپورٹ اور اے ٹی ایم کارڈز بھی قبضے میں لے لئے ۔ انہوں نے کہاکہ دفعہ 370کی منسوخی کے بعد سے مقبوضہ علاقے میں صحافیوں کو انتقامی کارروائیوں کا سامنا ہے ۔ محبوبہ مفتی نے یہ بھی بتایا کہ ایک جمہوری نظام میں ایک آزاد اور خود مختار میڈیا حکومتی اداروں کیلئے ضروری ہے کہ وہ شفاف طریقے سے اپنے شہریوں کو جواب دہ ہوں۔انہوں نے کہاکہ بیان اور اظہار رائے کی آزادی جیسے بنیادی حقوق جن کی ضمات بھارتی آئین میں فراہم کی گئی ہے خاص طورپر گزشتہ دو برس سے تیزی سے حملوں کی زد میں ہے ۔ محبوبہ مفتی نے کہاکہ مقبوضہ علاقے میں صحافیوں کو بلاجواز ہراساں بنانا روزکاایک معمول بن گیا ہے اور یہ پالیسی ان کے گھروں پر چھاپوں ، ٹویٹس جیسے بلا جواز الزامات پر ان کی طلبی اور پوچھ گچھ، سی آئی ڈی کے ذریعے صحافیوں اور ان کے اہل خانہ کاخاندانی پس منظر چیک کروانے ، بعض سینئر صحافیوں کو حاصل رہائش گاہ کی سہولت جیسی فوائد واپس لینے جیسے اقدامات پر مبنی ہے ۔ پریس کونسل آف انڈیا اور ایڈیٹرز گلڈ آف انڈیا کے نام مراسلے میں کہاگیا ہے کہ 23 کشمیری صحافیوں کو ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ڈال دیا گیا ہے اوردنیا کی ممتاز یونیورسٹیوں کے نامور کالجوں میں وظائف حاصل کرنے والے طلبا کو بھی حصول تعلیم کی غرض سے جموں وکشمیر آنے کی اجازت نہیں ہے۔محبوبہ مفتی نے مزیدلکھا کہ سچ سامنے لانے پر بڑی تعداد میں صحافیوں کے خلاف کالے قانون کے تحت بغاوت کے مقدمات قائم کئے گئے ہیں۔ انہوںنے پریس کونسل اور ایڈیٹر گلڈ آف انڈیا سے کہاکہ وہ ان وسیع پیمانے پر رپورٹ ہونے والے واقعات کا ازخود نوٹس لیں کیونکہ ایسا لگتا ہے کہ بھارت میں عدالتوں سمیت کسی بھی فورم کو جموںوکشمیر کی ابتر صورتحال میں کوئی دلچسپی نہیں ہے۔

Channel | Group  | KMS on
Subscribe Telegram Join us on Telegram| Group Join us on Telegram
| Apple 

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button