مضامین

سید علی شاہ گیلانی سے تعزیت

0تحریر: محمدساجد قریشی الہاشمی
بطل حریت قائد کشمیر سید علی شاہ گیلانی کا گھرانہ ابھی ان کی رحلت کے غم سے سنبھلا نہ تھا کہ ان پرقدرت کی طرف سے ایک دوسری آزمائش آپڑی کہ ان کے داماد سید الطاف احمد شاہ قیدوبند کے دوران بھارت کے دارلحکومت نئی دہلی کی بدنام زمانہ تہاڑ جیل میں ۱۱ اکتوبر ۲۲۰۲ءکو انتقال کرگئے ۔ یہ خبر ان کے اہل خانہ کے لیے بہت روح فرسا تھی لیکن وہ صبر واستقامت کے پہاڑ ثابت ہوئے اور اس صدمے کو نہ صرف خود برداشت کیا بلکہ ان کی سوگوار کشمیری قوم کو بھی حوصلہ دیا۔سید الطاف احمد شاہ اُس وقت سری نگر سے سینکڑوں میل دور دہلی میں پابند سلاسل تھے جب ان کے قائد اور سسرسید علی شاہ گیلانی گذشتہ سال ستمبر کی یکم تاریخ کو اپنے گھر میں گیارہ سالہ طویل نظربندی کے دوران انتقال کرگئے تھے۔ ہم شہید سید علی شاہ گیلانی سے دلی تعزیت کرتے ہیں اور امید واثق ہے کہ وہ جنت الفردوس میں اکٹھے ہوگئے ہوں گے اور خداوند تعالیٰ کی رحمتوں کے سائے میں ہوں گے۔ ہم شہید سید الطاف احمد شاہ کے اہلخانہ کے غم میں بھی برابر کے شریک ہیں اور دعاگوہیں کہ شہید نے جو صہوبتیں برداشت کی ہیں اوراہلخانہ نے جو دکھ اور صدمے اٹھائے ہیں اللہ کریم ان کا بہترین اجر عطا فرمائے اور ان کے بدلے میں کشمیری عوام کے مصائب وآلام ختم فرماکر ان کو حق خودارادیت کی منزل نصیب فرمادے۔ آمین! ان کے انتقال پر بھی بھارت نے وہی ڈرامہ رچایا جو انہوں نے سید علی شاہ گیلانی کی وفات پر رچایاتھا۔ پہلے تو وہ ان کی میت لواحقین کے حوالے کرنے پر رضامند ہی نہ تھے لیکن کچھ لیت ولعل کے بعد انہیں ورثاءکے حوالے کیا گیا لیکن ان کی تجہیزوتکفین میں سوائے اہل خانہ کے کسی کو بھی شرکت کی اجازت نہ دی گئی۔ شہیدسید الطاف احمد شاہ بھارتی قابض انتظامیہ کے کشمیری عوام پر کئی دہائیوں سے جاری ظلم وستم اور جبروتشدد پر مسلسل احتجاج کرتے رہتے تھے اور اسی لیے وہ قابض بھارتی انتظامیہ کی آنکھوں میں کھٹکتے تھے ۔ انہیں بھارتی قابض انتظامیہ نے جولائی ۷۱۰۲ءمیں گرفتار کیاتھا اور حریت پسندوں کی مالی امداد کے جرم میں انہیں ۵ سال کی قید کی سزا سنا کر انہیں دہلی کی بدنام زمانہ تہاڑ جیل میں پابند سلاسل کردیاگیا جو پہلے ہی شہید کشمیری حریت راہنماﺅں مقبول احمد بٹ اور محمد افضل گرو کو امانتاً اپنے پہلو میں سلائے ہوئے ہے اور جہاں متعدد کشمیری حریت راہنماءجن میں محمد یاسین ملک، مسرت عالم بٹ ، شببیراحمدشاہ، پیرسیف اللہ،نعیم احمدخان، فاروق احمد ڈار،معراج الدین کلوال، شاہدالاسلام ، محمد ایازاکبر کے علاوہ خواتین راہنماﺅں آسیہ اندرابی، فہمیدہ صوفی اور ناہیدہ نسرین بھی زیرحراست ہیں اور قید وبند کی صہوبتیں برداشت کررہے ہیں۔ چونکہ شہیدسید الطاف احمد شاہ پہلے ہی سے بیمار تھے لیکن جیل میں مناسب طبی سہولتیں نہ ملنے کے باعث ان کی تکلیف شدت اختیار کرگئی جس کی آگے چل کر گردوں کے سرطان کی صورت میں تشخیص ہوئی جو جان لیوا ثابت ہوئی۔ ان کی بگڑتی ہوئی صحت کے پیش نظر ان کے اہل خانہ کی طرف سے بھارتی حکومت کے اعلیٰ عہدیداران اور وزیرداخلہ امیت شا کو بارہادرخواستیں دی گئیں کہ انہیں انسانی اور طبی وجوہات کی بناءپررہا کردیاجائے تاکہ ان کی بہتر طور پر نگہداشت ہوسکے لیکن ان کی کوئی شنوائی نہیں ہوئی جب ان کی حالت زیادہ بگڑگئی تو مجبوراً انہیں دہلی کے اسپتال میں منتقل کیا گیا لیکن اس وقت بہت دیر ہوچکی تھی۔باربار کی درخواستوںکے باوجود بھارت حکام انہیں مناسب طبی سہولتیں فراہم کرنے سے انکار کرتے رہے اور ان کی تیزی سے بگڑتی ہوئی صحت کے پیش نظر ان کے علاج معالجہ کی طرف کوئی توجہ نہیں دی گئی جو کہ انتہائی مجرمانہ فعل اور انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزی تھا ۔ انہیں گرفتار تو سری نگر سے کیا گیا لیکن انہیں اور ان کے اہل خانہ کو شدید جسمانی اور ذہنی اذیت پہنچانے کی غرض سے دہلی منتقل کردیا گیا۔ یہ بھارتی انتظامیہ کا بہت ہی فسطائی اور ظالمانہ حربہ ہے کہ کشمیری راہنماﺅں کوگرفتار کرکے بھارت کی دوردراز کی جیلوں میں منتقل کردیاجاتاہے جہاں ان کے اہل خانہ کا پہنچنا ہی محال ہوتاہے۔ شہید الطاف احمد شاہ اور ان کے اہلخانہ نے اس اذیت کو بہت ہمت سے برداشت کیا لیکن بھارت انتظامیہ نے ان پر ایک اور ناروا پابندی لگا دی کہ اسپتال میں تھوڑی دیر کے لیے ان کے گھر کا صرف ایک فرد ان سے کڑے پہرے میں مل سکتاتھا۔ان کی صحت کی دگرگوں حالت کے پیش نظر ان کے اہلخانہ نے بارہا انسانی اور طبی بنیادوںپر رہاکرنے کی درخواستیں کیں تاکہ ان کی مناسب دیکھ بھال کی جاسکے لیکن کسی نے اس طرف کوئی توجہ نہ دی۔شہیدسید الطاف احمد شاہ کا مقدمہ ابھی زیرسماعت تھا لیکن انہیں جیل میں نہ ہی مناسب علاج معالجہ اور ادویات میسر تھیں اور نہ ہی عدالتی چارہ جوئی کے لیے کوئی قانونی سہولت مہیا کی گئی۔ یہ انسانی حقوق کے عالمی علمبرداروں کی اخلاقی ذمہ داری ہے کہ وہ بھارتی جیلوں میں قید کشمیری حریت راہنماﺅں کی دگرگوں حالت کا جائزہ لینے کے لیے ان جیلوں کا دورہ کرے اور ان کو جیلوں میں دی جانے والی ناقص خوراک ، نامناسب علاج معالجے اور قانونی سہولیات مہیانہ کرنے کا نوٹس لے اور بھارتی حکومت کو پابندکرے کہ وہ ان کے بنیادی انسانی حقوق کی پاسداری کرے جو انہیں ضد اور دشمنی کی بنیادپر ان سہولیات سے محروم رکھ کر انہیں موت کے منہ میں دھکیل رہاہے ۔یہ دنیا کی امن اورانصاف پسند اقوام کا اخلاقی فریضہ ہے کہ وہ اس ظلم وبربریت کے خلاف آواز اٹھائیں اور اقوام متحدہ اور سلامتی کونسل کو مجبورکریں کہ وہ کشمیریوں کو ان کا جائز اورتسلیم شدہ حق حق خودارادیت دلانے میں اپنا کردارادا کریں۔ بھارتی قابض انتظامیہ کو یہ بات ذہن نشین کرلینی چاہیے کہ اس نے اپنے ہر طرح کے ظالمانہ اور جابرانہ حربے آزما کے دیکھ لیا ہے کہ کشمیری کٹ سکتے ہیں اپنی جانوں کولٹا سکتے ہیں لیکن اپنے مو¿ قف سے ذرہ برابر بھی پہچھے نہیں ہٹ سکتے اور نہ ہی وہ اپنے نصب العین پر کوئی سمجھوتہ کرسکتے ہیں جس کے لیے وہ گذشتہ ۵۷ سالوں سے قربانیاں دیتے آرہے ہیں ۔ اس لیے بہتری اسی میں ہے کہ وہ نوشتہ¿ تقدیر پڑھ لے اور تاریخ سے سبق سیکھے کیونکہ ظلم جب بڑھتاہے تو مٹ جاتاہے اور ظلم وجبر کی حکومت تو کچھ عرصہ چل سکتی ہے لیکن ناانصافی زیاد ہ عرصہ نہیں چل سکتی کہ کشمیری عوام کے ساتھ مسلسل ناانصافی ہورہی ہے اور ان کے ساتھ کیے گئے وعدے ابھی تک پورے نہیں کیے گئے جس کا وعدہ پوری دنیا کو گواہ بناکر بھارتی راہنماﺅں نے کشمیری عوام سے کیاتھا۔
© اک ذرا صبر ! کہ جبر کے دن تھوڑے ہیں
لیکن اب ظلم کی میعاد کے دن تھوڑے ہیں
Muhammad Sajid Qureshi
Engineering Manager (r)
Radio Pakistan/Azad Kashmir Radio Trarkhal

Channel | Group  | KMS on
Subscribe Telegram Join us on Telegram| Group Join us on Telegram
| Apple 

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button