دفعہ370کی منسوخی کے باوجود جموں و کشمیر میں حالات بہتر ہونے کے کوئی آثارنہیں :فاروق عبداللہ
جموں21نومبر(کے ایم ایس) غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میںنیشنل کانفرنس کے صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہاہے کہ دفعہ 370کی منسوخی کے باوجود جموں و کشمیر میں حالات بہتر ہونے کے کوئی آثار نظر نہیں آ رہے ہیں۔
فاروق عبداللہ نے جموں خطے کے علاقے سانبہ میں ایک پارٹی کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے مودی حکومت سے پوچھا ہے کہ کیا دفعہ 370اور 35-Aکی منسوخی سے علاقے میں حالات معمول پر آئے ہیں؟فاروق عبداللہ نے کہاکہ زمینی صورتحال اس کے برعکس کہانی بیان کرتی ہے جس کا دعویٰ کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ جموں و کشمیر میں حالات بہتر ہونے کے کوئی آثار نظر نہیں آ رہے ہیں، ٹارگٹ کلنگ نے 90کی دہائی کی ہولناکی کو واپس لایا ہے،پچھلے تیس سالوں میں کشمیر میں رہنے والے پنڈتوں کی بڑے پیمانے پر ہجرت دفعہ 370کی منسوخی کے بعد ایک اور حقیقت ہے۔ آج کشمیر غیر یقینی صورتحال سے دوچار ہے۔ کشمیر میں ٹارگٹ کلنگ میں مارے گئے افراد کے اہل خانہ حکومت سے جواب مانگ رہے ہیں لیکن حکومت کی طرف سے اس بارے میں وضاحت نہیں دی جارہی ہے۔انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر میں بے روزگاری کیوں بڑھی ہے؟ کیا بی جے پی جب دفعہ 370اور 35-Aکی منسوخی کا ڈھول پیٹ رتھی تو ہمارے نوجوانوں کے لیے 50ہزارنوکریوں کا وعدہ نہیں کیا تھا ۔ وہ نوکریاں کہاں ہیں؟ ہمارے پڑھے لکھے، ہنرمند اور باصلاحیت نوجوان سڑکوں پر کیوں ہیں؟”ملازمت کی نہ ختم ہونے والی تلاش نے جموں، پیر پنجال اور چناب میں ہمارے ہونہار نوجوانوں کی ذہنی صحت کو متاثر کیا ہے۔ اب چونکہ باہر کے لوگ یہاں ملازمتوں کے اہل ہیں، اس لیے ہمارے بیٹوں اور بیٹیوں کے روزگار کے امکانات مزید کم ہو گئے ہیں۔ یہاں تک کہ مقامی ریت اور کان کنی کے ٹھیکے بھی باہر کے لوگوں کودیے جا رہے ہیں۔ مقامی پرچون فروشوں اور تاجروں کی حالت زار اس سے مختلف نہیں ہے۔ بجلی اور ٹنل بنانے کے منصوبوں میں بہت سے ملازمین کونکال دیاگیا ہے۔ جموں میں ہمارے مقامی کاروبار بند ہونے کے دہانے پر ہیں، ہمارے تاجروں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔فاروق عبداللہ نے کہاکہ ہمارے نوجوانوں کو امید کی کوئی کرن نظر نہیں آتی۔انہوں نے کہا کہ جموں کے لوگ بی جے پی کو خطے کے سیکولر تانے بانے کو تباہ کرنے کی ہرگز اجازت نہیں دیں گے۔ بی جے پی کے تمام وعدے دھرے کے دھرے رہ گئے ہیں۔ اب وہ عوام کو تقسیم کرنے کی کوشش کریں گے۔ تاہم جموں وکشمیر کے لوگ ان کے جال میں نہیں پھنسیں گے۔