بی جے پی حکومت نے عصمت دری کے مجرم رہاکردیے لیکن پتھرائو کے ملزموں کی ضمانت کی مخالفت کررہی ہے
نئی دہلی 03دسمبر(کے ایم ایس) بھارتی ریاست گجرات میں بی جے پی کی ہندوتوا حکومت نے بلقیس بانو عصمت دری کیس کے مجرموںکو معافی دے کر رہا کر دیا ہے لیکن گودھرا ٹرین آتشزدگی سے متعلق مقدمے میں ان لوگوں کی ضمانت کی بھی مخالفت کر رہی ہے جن پر صرف پتھرائو کا الزام ہے۔
کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق یہ ملزمان تقریبا 17سال سے جیل میں نظربند ہیں جبکہ ان کی درخواست ضمانت بھارتی سپریم کورٹ میں2018 سے زیر التوا ہے۔بی جے پی حکومت نے واضح کیا ہے کہ وہ اس واقعے کے ملزمان کو کوئی رعایت دینے کے موڈ میں نہیں ہے۔ 2002کے گودھرا واقعے کے ملزمان کی درخواست ضمانت کی سماعت سپریم کورٹ میں سماعت جاری تھی۔ گجرات حکومت نے ضمانت کی مخالفت کی حالانکہ بھارتی سپریم کورٹ نے خود کہا ہے کہ ان میں سے کچھ پر صرف پتھرائو کا الزام ہے اوروہ طویل عرصے سے جیل میں قید ہیں۔مقدمے کی سماعت چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ اور پی ایس نرسمہا پر مشتمل بینچ کررہا تھا۔ تقریباً 17سال سے جیل میں قید ملزمان کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے عدالت نے کہا کہ پتھرائو کرنے والے ملزمان کی ضمانت پر غور کیا جا سکتا ہے۔ لیکن سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے جو گجرات حکومت کی نمائندگی کررہے تھے، فوری طور پر ملزمان کی ضمانت کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ پہلے ملزمان کے کردار کی جانچ کی جائے گی۔ عدالت سے مہلت مانگتے ہوئے انہوں نے کہا کہ تفتیش کے بعد ہی ملزمان کی ضمانت پر رائے دی جا سکتی ہے۔ عدالت نے سالیسٹر جنرل کو ہدایت دی کہ وہ جلد از جلد معاملے کا جائزہ لیں اور اپنا موقف پیش کریں۔ کیس کی سماعت 15دسمبر تک ملتوی کردی گئی ہے۔یہ بات واضح ہے کہ عصمت دری کے مجرموں کو اس لئے رہا کردیاگیا کیونکہ وہ ہندو تھے اور ظلم کا شکارہونے والی ایک مسلمان خاتون تھی جبکہ پتھرائو کے الزام میں گرفتارمسلمان ہیں اسی لئے ان کی ضمانت بھی نہیں ہونے دی جارہی ہے۔ بھارت میں اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کے ساتھ امتیازی سلوک روز کامعمول ہے اور بی جے پی کے برسراقتدار آنے کے بعد اس میں کئی گنا اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔