بھارت :آسام میں ہندوتوا غنڈوں کا مسلمانوں پر حملہ، علاقے سے نکلنے کا حکم
گوہاٹی: ھارتی ریاست آسام کے علاقے دولباگن میں ہندو انتہاپسندوں نے بنگالی بولنے والے مسلمان مزدوروں پر وحشیانہ حملہ کیا اورانہیں علاقے سے فوری طورپر چلے جانے کا حکم دیا۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق یہ حملہ ریاست میںبی جے پی کے وزیر اعلیٰ ہیمانتا بسوا سرما کے حالیہ اشتعال انگیز بیان کے بعدکیاگیا۔ بالائی آسام کے علاقے دول باگن میں20کے قریب نقاب پوش حملہ آوروں نے مسلمان مزدوروں کے ایک مشترکہ کمرے پر دھاوا بول دیا اور ان کو بری طرح زدوکوب کیا۔حملہ آوروںنے مزدوروں کو جو اصل میں زیریں آسام کے اضلاع گولپارہ اور بارپیٹا سے تعلق رکھتے ہیں، ایک گھنٹے کے اندر علاقے سے چلے جانے کے لئے کہا۔حملے کی ایک ویڈیومیں دیکھا جاسکتا ہے کہ مزدوروں کو گھٹنے ٹیکنے اور ہندوتواے کے نعرے لگانے پر مجبور کیا جا رہا ہے۔ ویڈیو میں مزدوروں کو فوری طوپر علاقہ نہ چھوڑنے کی صورت میں سنگین نتائج کی دھمکیاں دی جارہی ہیں۔متاثرین میں سے ایک رجب الحق نے صحافیوں کوبتایا کہ وہ ہمیں جانوروں کی طرح مار رہے تھے اور ہمارے مذہب اور برادری کو گالیاں دے رہے تھے۔ رجب الحق نے جو تین سال سے ایک تعمیراتی منصوبے پر کام کر رہے ہیں، اس حملے کو سفاکانہ اور ذلت آمیز قرار دیا۔ انہوں نے بتایا کہ ہمیں علاقے سے نکلنے کے لیے صرف ایک گھنٹے کا وقت دیا گیا اور ہمیں اپنے تحفظ کے لیے جنگلوں کا راستہ اختیارکرنا پڑا۔اس واقعے سے ہیمانتا بسوا سرما کے اشتعال انگیز بیان کی جانچ کی اہمیت مزید بڑھ گئی ہے جن کے خلاف متحدہ اپوزیشن فورم نے ایف آئی آر درج کی ہے۔متحدہ اپوزیشن فورم نے جو18اپوزیشن جماعتوں کا اتحادہے، سرما پر ریاست کے مسلمانوں خاص طور پر بنگالی بولنے والے مسلمانوں کے خلاف مذہبی اور نسلی نفرت کو ہوا دینے کا الزام لگایا ہے۔ انہوں نے ان کی فوری گرفتاری کا مطالبہ کرتے ہوئے خبردار کیا کہ ان کے اقدامات سے فرقہ وارانہ کشیدگی بڑھ سکتی ہے۔آسام میں کانگریس کے صدر بھوپین کمار بورہ نے سرما کے طرز عمل کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ وہ جان بوجھ کر فرقہ وارانہ نفرت کو ہوا دے رہے ہیں اور سیاسی تدبر کو مجروح کررہے ہیں۔ بورہ نے کہا کہ سرما کا سب سے سنگین جرم مختلف واقعات کو فرقہ وارانہ رنگ دینے کی کوشش ہے۔