سرینگر میں میڈیکل کے طلباء کا احتجاجی مظاہرہ
سرینگر06اکتوبر (کے ایم ایس )
غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیرمیں میڈیکل کے طلبا نے سرینگر میں مقبوضہ علاقے کے میڈیکل کالجوں میں طلباء کی سیٹوں کو آل انڈیا کوٹے میں ضم کرنے کے بھارتی حکومت کے فیصلے کے خلاف احتجاجی مظاہر ہ کیا۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق میڈیکل کے طلبا کی بڑی تعداد نے بھارتی حکومت کے اس فیصلے کے خلاف پریس انکلیو سرینگر کی طرف مارچ کیا۔ احتجاج کرنے والے طلبا کاکہنا تھا کہ بھارتی حکومت کو کشمیری طلباء کے مستقبل کی کوئی فکر نہیں ہے اور وہ صرف بھارت کے طلباء کے روشن مستقبل پر توجہ مرکوز کئے ہوئے ہے۔ ڈاکٹر بننے کے خواہشمند کشمیری طلباء جنہوںنے NEET PGٹیسٹ کیلئے درخواستیں دی تھیں پریشان ہیں کہ نئی پالیسی کے تحت مقبوضہ علاقے سے میڈیکل کالجوں میں داخلے کی70فیصد سے زائد سیٹیں چھین لی جائیں گی۔انٹری ٹیسٹ 11ستمبر کومنعقد ہواتھا اوردو ہفتوں بعد انڈین میڈیکل کونسل کمیٹی کی طرف سے جاری نوٹیفکیشن میں کہا گیا کہ مقبوضہ علاقے کو میڈیکل کالج میں داخلے کیلئے آل انڈیا کوٹہ میں شامل کیاجاسکتا ہے ۔ طلباء نے اس حکمنامے کو بلا جواز اور کشمیری عوام کی خواہشات کے خلاف قراردیتے ہوئے اسکی فوری منسوخی کا مطالبہ کیا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ فیصلہ کشمیریوںکیلئے انتہائی تشویشناک ہے کیونکہ مقبوضہ علاقے میں مقرر کئے جانیوالے 70فیصد ڈاکٹر اب غیر کشمیری ہوں گے ۔
ادھر جموں وکشمیر میڈیکل کونسل رواں سال اپریل سے کونسل کے چیئرمین ڈاکٹر سلیم الرحمان کی تین سالہ مدت کی تکمیل کے بعد سے غیر فعال ہے ۔ جس کی وجہ سے ڈاکٹروں کو ضروری سرٹیفیکیشن کے حصول میں مشکلات کا سامنا ہے۔ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کشمیر نے بھی کونسل کی فوری بحالی کیلئے قابض انتظامیہ کو ایک خط لکھا ہے ۔