انجمن اوقاف کی طرف سے جامع مسجد سرینگر کی مسلسل بندش پر اظہار تشویش
سرینگر31 دسمبر (کے ایم ایس)
بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں لوگوں کو انجمن اوقاف جامع مسجد سرینگر نے مقبوضہ علاقے کی سب سے بڑی عبادت گاہ اور روحانی مرکز جامع مسجد سرینگر کی مسلسل بندش پر شدید تشویش ظاہر کی ہے ۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق انجمن اوقاف جامع مسجد نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں کہاہے کہ سال کے اختتام پر بھی مرکزی جامع مسجد مسلسل نماز جمعہ کی ادائیگی کیلئے بند ہے ۔ بیان میں میر واعظ عمر فاروق کی مسلسل گھر میں نظربندی کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہاگیا کہ نماز جمعہ کے علاوہ جامع مسجد میں وعظ و تبلیغ کی بھی اجازت نہیں ہے جوکہ کشمیری عوام کیلئے انتہائی تکلیف دہ اور روحانی اذیت کا باعث ہے۔ انجمن نے کہا کہ رواں سال45مرتبہ جامع مسجد کو نماز جمعہ کی ادائیگی سے روکنے کیلئے بند رکھنے کی کوشش کی گئی اور آج مسلسل 21ویںجمعہ کو بھی کشمیریوں کو نماز جمعہ ادا کرنے کی اجازت نہیں دی گئی جو کہ حد درجہ افسوسناک ہے۔بیان میں کہا گیا کہ 2016سے 2020تک پانچ برس کے دوران تک جامع مسجد کو 112 مرتبہ نماز جمعہ کی ادائیگی سے روکنے کیلئے بند کیاگیا ۔ بیان کے مطابق یہ اعداد و شمار کشمیری مسلمانوں کو بدترین آمریت کے سابقہ دور کی یاددہانی کراتے ہیں ہے۔انجمن اوقاف نے کہا کہ کشمیری عوام، علمائے کرام اور دینی ،سماجی ، تعلیمی اور اصلاحی تنظیمیں اور سول سوسائٹی کے ارکان متعدد بار قابض انتظامیہ سے کشمیریوں کو تاریخی جامع مسجد میں نماز جمعہ کی ادائیگی کی اجازت دینے اوراگست2019سے مسلسل گھر میں نظربند میر واعظ محمد عمرفاروق کی رہائی کا مطالبہ کرچکے ہیں ۔انجمن اوقاف نے ایک بار پھر کشمیریوںکو جامع مسجد سرینگر میں نماز جمعہ ادا کرنے کی اجازت دینے اور میر واعظ عمر فاروق کی رہائی کا مطالبہ کیا۔