نیوز چینل معاشرے میں پھوٹ ڈال رہے ہیں، بھارتی سپریم کورٹ
نئی دہلی، 14 جنوری (کے ایم ایس)بھارتی سپریم کورٹ نے ٹیلی ویژن خبروں کے مواد پر ریگولیٹری کنٹرول کے فقدان پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ نیوز چینلز معاشرے میں پھوٹ ڈال رہے ہیں۔
سپریم کورٹ نے ”نفرت بھڑکانے والی تقاریر پابندی عائدکرنے اور اسکے مرتکبین کے خلاف کارروائی “ کے حوالے سے دائر درخواستوں کی سماعت کے دوران کہا کہ نفرت انگیز تقاریر مکمل طو ر پر ایک لعنت بن چکی ہیں اور انہیں بند کرنا ہوگا۔جسٹس کے ایم جوزف اور جسٹس بی وی ناگرتنا پر مشتمل بنج نے کہا کہ بھارت میں ایک آزاد اور متوازن پریس کی ضرورت ہے ۔ بنچ نے کہا کہ آج کل ہر چیز ٹی آڑ پی (ٹیلی وژن ریٹنگ پوائنٹ) سے چلتی ہے او ر چینلز ایک دوسرے سے مقابلہ کر رہے ہیں اور معاشرے میں پھوٹ کا باعث بن رہے ہیں ۔
عدالت عظمی نے کہا کہ اگر کوئی ٹیلی ویژن اینکر نفرت بھڑکانے والی تقریر کا حصہ بنتا ہے تو اسے ہٹایا کیوں نہیں جاتا۔عدالت نے کہا کہ پرنٹ میڈیا کے برعکس نیوز چینلز کیلئے کوئی پریس کونسل آف انڈیا نہیں ہے۔بنچ نے مزید کہا کہ چینل ہر چیز کو سنسنی خیز بنا دیتے ہیں او ر معاشرے میں پھوٹ ڈال رہے ہیں۔
دریں اثنا سپریم کورٹ نے” دھرم سنسد نفرت انگیز تقاریر مقدمے “میں نئی دلی پولیس کوخوب آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے اس حوالے سے اس پر سوالات کی بوچھاڑ کر دی ہے۔ عدالت نے استفسار کیا کہ نئی دلی کے دھرم سنسد میں نفرت انگیز تقاریر 19دسمبر 2021کو کی گئی تھیں لیکن پولیس نے اس حوالے سے ایف آئی آر پانچ ماہ بعددرج کی۔عدالت نے کہاکہ ایف آئی آر درج ہوئے اب آٹھ ماہ گزر چکے ہیں لیکن تحقیقات کہاں تک پہنچیں، کتنے لوگوں سے پوچھ کچھ کی گئی اور کتنوں کو گرفتار کیا گیا اس بارے میں کسی کو کچھ پتہ نہیں ہے۔ عدالت نے تفتیشی افسر سے دو ہفتوں کے اندر اندر اس بارے میں رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت کی ہے۔
یاد رہے کہ 19 دسمبر 2021 کو دہلی میں” ہندو یووا واہنی “کے زیر اہتمام دھرم سنسد پروگرام میں انتہا پسند ہندو رہنماﺅں نے مسلمانوں کے خلاف انتہائی نفرت انگیز تقاریر کی تھیں اور ہندوﺅں کو انکے قتل پر اکسایا تھا۔