نئی دہلی ۔ اپوزیشن جماعتوں نے بجٹ کو عوام دشمن قرار دیا
نئی دہلی 10 فروری (کے ایم ایس)بھارتی پارلیمنٹ میں اپوزیشن جماعتوں کے اراکین نے موجودہ بجٹ کو عوام مخالف اور غریب کش قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ 24-2023کے بجٹ میں بی جے پی کی حکومت تعلیم، صحت اور زراعت جیسے اہم شعبوں کیلئے مناسب فنڈز فراہم کرنے میں ناکام رہی ہے۔
بجٹ پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے ترنمول کانگریس کے رکن سوگتا رائے نے تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اس میں بے روزگاری، مہنگائی اور عدم مساوات سے نمٹنے کیلئے کوئی لاتحہ عمل نہیں ہے۔ایک اور جماعت این سی پی کی ممبر سپریا سولے نے کہا کہ بجٹ میں بے روزگاری، کساد بازاری، غربت، مہنگائی، ترقی بمقابلہ مہنگائی اور درآمد ات و برآمدات میں عدم توازن جیسے مسائل کا کوئی حل پیش نہیں کیا گیا ۔بی جے ڈی کے بھرتوہری مہتاب نے کہا کہ اگرچہ وزیراعظم کسان اسکیم کے لیے 2022-23 کے نظرثانی شدہ تخمینہ کو کم کرکے 60,000 کروڑ روپے کردیا گیا تھا، لیکن 2021-22 میں اس پر 68,825 کروڑ روپے کا بیرونی خرچ ہوا۔ڈی ایم کے ممبر پارلیمنٹ اے راجہ نے بجٹ بحث میں حصہ لیتے ہوئے پرائمری تعلیم پر تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ بھارتی جنتا پارٹی کی عوام مخالف بجٹ کی وجہ سے مختلف شعبوں کو نقصان پہنچایا جا رہا ہے ۔انہوں نے مزید کہا کہ ایکلویہ اسکیم کے تحت اگلے پانچ سالوں میں 38,000 اساتذہ کی بھرتی کے باوجود اس اسکیم کے تحت ایک بھی نیا اسکول نہیں کھولا گیا ۔ آر ایس پی کے ممبر پارلیمنٹ این کے پریما چندرن نے کہا کہ بجٹ میں تجاویز میں بے روزگاری، غربت اور مہنگائی جیسے مسائل پر توجہ نہیں دی گئی۔