اگرتنازعہ کشمیر ختم ہو چکا تو ہزاروں کشمیر ی کیوں جیلوں میں قید ہیں،محبوبہ مفتی
سرینگر 22فروری (کے ایم ایس)
غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی سربراہ محبوبہ مفتی نے مودی کی فسطائی بھارتی حکومت سے سوال کیا ہے کہ اگر کشمیر کا تنازعہ ختم ہوچکا ہے تو پھر ہزاروں کشمیری غیر قانونی طورپر بھارت کی جیلوں میں کیوں قید ہیں۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق محبوبہ مفتی نے صحافیوں سے گفتگوکرتے ہوئے کہاکہ جب سے بی جے پی برسر اقتدار آئی ہے وہ سب کچھ بلڈوز کرنا چاہتی ہے، پارلیمنٹ میں اپنی اکثریت ،خفیہ ایجنسیوں اور آئین کو ہتھیار بنانا چاہتی ہے۔انہوں نے کہاکہ اگست 2019کے بعد مقبوضہ کشمیر کی صورتحال انتہائی ابتر ہو گئی ہے۔انہوں نے کہاکہ جس طرح جموں وکشمیر کے ساتھ سلوک کیا گیا،اسکی خصوصی حیثیت کومنسوخ کیا گیا اور مختلف کالے قوانین نافذ کیے گئے، اورکشمیریوں کوانکی زمینوں، ملازمتوں، معدنیات اور دیگر قدرتی وسائل کولوٹا گیا وہ افسوسناک ہے ۔انہوں نیواضح کیاکہ مودی حکومت اب کشمیریوں کے بے گھرکرنے پر تلی ہوئی ہے ۔محبوبہ مفتی نے کہاکہ”پہلے کشمیریوں کو دہشت گرد کہا جاتا تھا، پھر منشیات کے عادی اور اب انہیں اپنی ہی زمینوں پر قابض قابض قراردیاجارہا ہے ۔انہوںنے کہاکہ لوگ زمینوں سے بے دخلی کے خلاف عدالت میں جا سکتے ہیں لیکن عدالتوں میں انصاف کیسے ہوتا ہے سب جانتے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ یہاں تک کہ ہندوستان کے چیف جسٹس نے کہا کہ ضلعی عدالتیں خوفزدہ ہیں۔ انہوں نے کہاکہ کشمیریوں سے انکی زمینیں اور گھر چھیننے سے شدید خوف پایا جاتا ہے ۔انہوں نے کہاکہ بی جے پی کشمیریوں کی منفردشناخت کو مٹانا چاہتی ہے۔بی جی پی کا واحد مقصد ہے، وہ جموں و کشمیر کی آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنا چاہتی ہے ، اسی لیے کشمیریوں سے انکی زمینیں اور ملازمتیں چھینی جارہی ہیں ۔انہوں نے کہاکہ آبادی کے تناسب کوبگاڑنے کیلئے غیر کشمیری ہندوئوں کو مقبوضہ علاقے میں آباد کیاجارہا ہے اور انہیں ووٹر لسٹوں میں بھی شامل کیا گیا ہے تاکہ جموں وکشمیر کی مسلم اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کیا جاسکے ۔