مسئلہ کشمیر پر بھارت کی ہٹ دھرمی نے امن کو خطرے میں ڈال رکھاہے، کل جماعتی حریت کانفرنس
بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں وکشمیر میں پراپرٹی ٹیکس کے نفاذ کے خلاف جموں میں مکمل ہڑتال
سرینگر 11 مارچ (کے ایم ایس) بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس نے کہا ہے کہ تنازعہ کشمیر پر بھارت کی ہٹ دھرمی نے پورے جنوبی ایشیا کے امن کو خطرے میں ڈال رکھاہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں مقبوضہ جموںوکشمیر کے ہندوتوا لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کے اس بے بنیاد دعوے کی شدید مذمت کی کہ آزاد کشمیر بھارت کا اٹوٹ انگ ہے۔ انہوں نے کہا کہ پورا جموں و کشمیر اقوام متحدہ کیطرف سے تسلیم شدہ ایک متنازعہ علاقہ ہے جس کے مستقبل کا فیصلہ کشمیری عوام کو عالمی ادارہ کی نگرانی میں رائے شماری کے ذریعے کرنا ہے۔ ترجمان نے کہا کہ بھارتی رہنماو¿ں کے ایسے دعوے تاریخی حقائق اور جموںو کشمیر کی متنازعہ حیثیت کو ہرگز تبدیل نہیں کرسکتے۔ انہوں نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ تنازعہ کشمیر کو کشمیریوں کی امنگوں اور اقوام متحدہ کی متعلقہ قراردادوں کے مطابق حل کرانے کے لیے بھارت پر دباو¿ ڈالے۔
دریں اثناءقابض بھارتی انتظامیہ کی طر ف سے مقبوضہ علاقے میں پراپرٹی ٹیکس کے نفاذ کے خلاف آج جموں میں مکمل ہڑتال کی گئی۔ ہڑتال کی کال” چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز جموں “نے دی تھی۔ علاقے میں دکانیں اور کاروباری ادارے بند رہے جبکہ سڑکوں پر ٹریفک کی آمدورفت محدود تھی۔ ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن نے ہڑتال کی حمایت میں تمام عدالتوں میں کام معطل رکھا۔
برطانوی پارلیمنٹ کے رکن لارڈ قربان حسین نے پارلیمنٹ میں مقبوضہ جموں و کشمیر کی خواتین بالخصوص مختلف بھارتی جیلوں میں نظربند خواتین کی حالت زارکو اجاگرکیا۔انہوں نے برطانوی پارلیمنٹ میں خواتین کے عالمی دن کے سلسلے میں منعقدہ بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ مقبوضہ جموں وکشمیرسمیت غیر ملکی قبضے کے تحت علاقوں کی خواتین کو قابض فورسز کی طرف سے گرفتاریوں، جسمانی تشدد، بدسلوکی، ہراسانی، بے حرمتی اور قتل کا سامنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی حکام نے تحریک آزادی کشمیر میں کردارادا کرنے کی پاداش میں آسیہ اندرابی، فہمیدہ صوفی اور ناہیدہ نسرین جیسی کشمیری خواتین رہنماﺅں کو ان کے گھروں سے دور جیلوں میں نظر بند کر رکھا ہے۔
جنیوا میں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے 52ویں اجلاس کے موقع پر منعقدہ ایک مذاکرے میں مقررین نے مقبوضہ جموں وکشمیر میں سنسرشپ کے نئے طریقوں کے ذریعے اظہار رائے کی آزادی کو جرم بنانے اور تنقیدی آوازوں کو دبانے کی بھارتی حکومت کی جابرانہ پالیسیوں پر تنقید کی۔ مذاکرے کاانعقاد ورلڈ مسلم کانگریس نے انٹرنیشنل ویمن یونین کے اشتراک سے کیا تھا۔ مقررین میں کشمیری نمائندے الطاف حسین وانی، سید فیض نقشبندی، سردار امجد یوسف، ڈاکٹر ولید رسول، ڈاکٹر شگفتہ اشرف اور فہیم اکرم کیانی شامل تھے۔
کشمیریوں اور ان کے ہمدردوں نے جنیوا میں اقوام متحدہ کے دفتر کے سامنے بھارت کے خلاف احتجاجی مظاہرہ بھی کیا تاکہ عالمی برادری کی توجہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوجیوں کی طرف سے جاری انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کی طرف مبذول کرائی جا سکے۔