بھارتی فوجیوں نے سرینگر میں تین کشمیری نوجوان شہید کردیے
خرم پرویز کی گرفتاری پر مقامی اورعالمی سطح پر شدید تنقید کا سلسلہ جاری
سرینگر 24 نومبر (کے ایم ایس) غیر قانونی طور پربھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں بھارتی فوجیوں نے اپنی ریاستی دہشت گردی کی تازہ کارروائی میں آج سرینگر میں ایک اورجعلی مقابلے میں مزیدتین کشمیری نوجوانوں کو شہید کردیا۔
کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق فوجیوں نے نوجوانوں کو شہر کے علاقے رام باغ میں ایک پرتشددکارروائی کے دوران شہید کیا۔عینی شاہدین کاکہنا ہے کہ تینوں نوجوان عام شہری تھے جو ایک گاڑی میں جارہے تھے اور بھارتی فوجیوں نے نوجوانوں کو گاڑی سے باہرنکال کر ان پر اندھا دھند فائرنگ کی جس سے وہ موقع پر ہی شہید ہوگئے۔ نوجوانوں کی شہادت پر علاقے میں زبردست احتجاجی مظاہرے پھوٹ پڑے ۔ مظاہرین نے بھارت کے خلاف اور آزادی کے حق میں فلک شگاف نعرے لگائے
کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں کہا کہ مقبوضہ علاقے میں بھارتی فوجی قتل وغارت کے دوران اس طرح قہقہے لگاتے اوراورمذاق اڑاتے ہیں جیسے وہ شکار پر ہوں۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر ی عوام علاقے کے چپے چپے میں تعینات دس لاکھ سے زائد بھارتی فوجیوں کی بندوقوں کے سائے تلے جہنم جیسی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ انہوں نے بھارتی فوجیوں کی طرف سے کشمیریوں کو محاصرے اور تلاشی کی کارروائیوں کے دوران شدید سردی میں کھلے آسمان تلے کھڑے رہنے پر مجبور کرنے کی مذمت کی ہے۔
دریں اثناءبھارت کے بدنام زمانہ تحقیقاتی ادارے این آئی اے کی طرف سے انسانی حقوق کے کشمیری کارکن خرم پرویز کی گرفتاری پرمقامی اورعالمی سطح پر شدید تنقید کا سلسلہ جاری ہے۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ خرم پرویز کی گرفتاری اس بات کی ایک اور مثال ہے کہ بھارت میں کس طرح انسانی حقوق کے کام کو جرم قراردینے اور اختلاف رائے کو دبانے کے لیے انسداد دہشت گردی کے قوانین کا غلط استعمال کیا جا رہا ہے۔ ایمنسٹی نے بھارت پر زوردیا کہ وہ انسانی حقوق کے محافظوں کو نشانہ بنانے کے بجائے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوںکا محاسبہ کرنے پر توجہ دے۔
جموں و کشمیر ڈیموکریٹک فریڈم پارٹی، جموں و کشمیر ایمپلائز موومنٹ، جموں وکشمیر پیروان ولایت اور حریت آزادکشمیرکے رہنماوں نے اپنے بیانات میں خرم پرویز کی گرفتاری کو مقبوضہ علاقے میں اختلاف رائے کو دبانے کی مودی حکومت کی سازش قرار دیا۔
پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی صدر محبوبہ مفتی کو گزشتہ ہفتے حیدر پورہ جعلی مقابلے میں بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں شہید ہونے والے شہریوں الطاف بٹ اور ڈاکٹر مدثر گل کے گھر جانے سے روکنے کیلئے نظر بند کر دیا گیا ۔
ضلع پونچھ کے علاقے مینڈھر کے جنگل میں لگنے والی آگ میں درجنوں بارودی سرنگیں پھٹ گئیں جس کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ یہ بھارتی فوجیوں نے دانستہ طور پر تباہ کی ہیں۔
کشمیر میڈیا سروس کی طرف سے جاری کردہ ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارت نے فروری 2019 میں پاکستان ایئر فورس کے ساتھ فضائی لڑائی میں اپنا مگ21 طیارہ کھونے والے ونگ کمانڈر ابھینندن ورتھمان کو ویر چکر ایوارڈ سے نواز کر خود اپنا مذاق اڑایا ہے۔فارن پالیسی میگزین اور واشنگٹن پوسٹ نے جھڑپ میں پاکستانی ایف سولہ طیارہ مار گرانے کے بھارتی دعوے کو مسترد کر دیا تھا۔
برطانوی تنظیم آکسفیم کی طرف سے کرائے گئے ایک سروے میں کہا گیا ہے کہ 33 فیصد بھارتی مسلمانوں نے شکایت کی ہے کہ انہیں ملک کے اسپتالوں میں مذہب کی بنیاد پر امتیازی سلوک کا سامنا ہے۔