خصوصی رپورٹ

بھارت کی ہندوتوا قوتیں پاکستان میں انتشار پیداکرنے کے لیے پانی کو بطور ہتھیار استعمال کرنا چاہتی ہیں

اسلام آباد22مارچ(کے ایم ایس) جب سے بھارت میں 2014میں فسطائی نریندر مودی کی قیادت والی بی جے پی کی حکومت آئی ہے، ہندوتوا قوتیں پاکستان میں افراتفری پیداکرنے کے لیے پانی کو ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے کی کوشش کر رہی ہیں۔
آج پانی کے عالمی دن کے موقع پر کشمیر میڈیا سروس کی طرف سے جاری کی گئی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارت سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے آبی وسائل کو کنٹرول کرکے خطے میں اپنی بالادستی قائم کرنے اور پاکستان کے لیے جان بوجھ کر پانی کی قلت پیدا کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ سندھ طاس معاہدے پر 1960میں دستخط کیے گئے تھے اور اسی کے تحت چھ دریائوں کانظام چلایا جاتا ہے جو پاکستان کے لیے ایک اہم لائف لائن کی حیثیت رکھتا ہے۔ اس معاہدے کے تحت تین دریائوں کا پانی بھارت اور تین کا پاکستان استعمال کرسکتاہے۔مودی حکومت قدرتی آفات کو بھی پاکستان کے خلاف ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہی ہے۔ بھارت مون سون کے دوران دریا کا رخ موڑ کر پاکستان کی طرف بہت زیادہ پانی چھوڑ دیتا ہے جس سے سیلاب اور تباہی ہوتی ہے۔ بھارت پاکستان کی اناج پیدا کرنے والی زمین کو سیلاب کے ذریعے صحرائوں میں تبدیل کرنے کا منصوبہ بنا رہا ہے۔ بھارت کی طرف سے سیلابی پانی کو کنٹرول کرنا سندھ طاس معاہدے کی کھلی خلاف ورزی ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی اپنے وعدوں سے پیچھے ہٹنے اور بین الاقوامی معاہدوں کو توڑنے کی بھارت کی قومی پالیسی کے عین مطابق ہے۔رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ بھارت کے آبی وسائل کے وزیر نے کہا تھا کہ مودی حکومت نے بھارت کے کنٹرول والے تین دریائوں سے پاکستان جانے والے پانی کو روکنے کا فیصلہ کیا ہے۔بھارت پہلے ہی ان پانیوں کا تقریبا 94فیصد استعمال کر رہا ہے اور ان پانیوں کو پاکستان کی طرف جانے دینے کے بجائے بچے ہوئے پانی کو استعمال کرنے کے لیے نئے نئے منصوبے بنارہا ہے۔ اس کے باوجود وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت خوش نہیں ہے اورمزید بہت کچھ کرنا چاہتی ہے۔رپورٹ میں کہا گیا کہ پانی کی سپلائی میں کمی کی بات کسی بھی ملک کے لیے خاص طور پر پاکستان جیسے ملک کے لیے تشویشناک ہے۔ ماہرین پہلے ہی خبردار کر چکے ہیں کہ پاکستان پانی کی قلت کے دہانے پر ہے جس کی وجہ بھارت کی طرف سے ملک میں بہنے والے دریائوں پر متعدد ڈیموں کی تعمیر ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارت بین الاقوامی قوانین اور معاہدوں کی خلاف ورزی کر رہا ہے اور عالمی برادری کو نئی دہلی پر دبا ڈا لنا چاہیے کہ وہ بالخصوص قدرتی آفات کے دوران بین الاقوامی معاہدوں پر عملدرآمد کرے۔

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button