بھارت

اتراکھنڈ میں G-20اجلاس کے موقع پر خالصتان تحریک کے جھنڈے لہرائے جائیں گے

نئی دلی 28مارچ(کے ایم ایس)
خالصتان تحریک کی حامی تنظیم ‘سکھ فار جسٹس’ نے مودی حکومت کو بھارتی ریاست اتراکھنڈ کے قصبے رام نگر میں G-20اجلاس کے انعقادکے بارے میں خبردار کیا ہے۔ یہ قصبہ تنظیم کے مطابق ہندوستان سے آزادی کے بعد سکھوں کی مستقبل کی ریاست کا حصہ ہوگا۔
سکھ فار جسٹس کے سربراہ گروپتونت سنگھ پنوں نے پہلے سے ریکارڈ شدہ پیغامات میں اتراکھنڈ میں G-20اجلاس کے موقع پر ہوائی اڈوں، ریلوے اسٹیشنوں اور دیگر علاقوں پر خالصتانی پرچم لہرانے کا اعلان کیاہے ۔ اس اقدام کا مقصد خالصتان تحریک کو بین الاقوامی سطح پر اجاگر کرنا ہے۔اتراکھنڈ اسپیشل ٹاسک فورس کے ڈپٹی انسپکٹر جنرل سینتھل ابودائی کرشناراج کے مطابق گروپتونت سنگھ پنو نے پیغام میں کہاہے کہ "رام نگر ہندوستان کا حصہ نہیں بلکہ بھارت سے پنجاب کی آزادی کے بعد خالصتان کا حصہ ہو گا۔”G-20ممالک کے چیف سائنسی مشیروں کی گول میز کانفرنس اتراکھنڈ کے رام نگر میں 28 سے 30 مارچ تک منعقد ہوگی۔کرشنا راج نے کہا کہ ان تمام نمبروں کا پتہ لگایا جا رہا ہے جن سے یہ ریکارڈ شدہ پیغامات جاری کئے گئے ہیں ۔ڈی آئی جی نے کہا کہ اسپیشل ٹاسک فورس اس معاملے کی تحقیقات کر رہی ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ پنوں G-20اجلاس کے ذریعے خالصتان تحریک کوبین الاقوامی سطح پراجاگرکرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔اس سے قبل، کینیڈا میں مقیم ورلڈ سکھ آرگنائزیشن نے کینیڈا کی حکومت سے کشمیر اور چندی گڑھ، پنجاب میں ہونے والے G-20اجلاسوں کا بائیکاٹ کرنے اور بھارتیہ جنتا پارٹی کے لیڈروں اور عہدیداروں کو اقلیتوں پر مظالم اور ان کے ساتھ بدسلوکی اورسکھ قانون سازوں کو دھمکیاںدینے پر سفری پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ سکھ رہنمائوں نے کہا کہ مودی حکومت نے جان بوجھ کر سکھ علاقوں جیسے چندی گڑھ، رام نگر اور اقوام متحدہ کے تسلیم شدہ متنازعہ علاقے جموں و کشمیر کو G-20اجلاسوں کے انعقاد کے لیے منتخب کیا ہے تاکہ ان علاقوں میں جاری آزادی کی تحریکوں کے بارے میں عالمی برادری کو گمراہ کیا جا سکے۔

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button