خراج عقیدت

کشمیری صحافی رئیس بٹ کو پہلے یوم شہادت پر شاندار خراج عقیدت

سرینگر 30 مارچ(کے ایم ایس)
غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں صحافیوں اور سول سوسائٹی کے نمائندوں نے شہید صحافی رئیس احمد بٹ کو ان کی پہلی برسی کے موقع پر شاندار خراج عقیدت پیش کیاہے۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق بھارتی فوجیوں نے گزشتہ برس آج ہی دن سرینگر کے علاقے رعناواری میں ایک نوجوان کشمیری فری لانس صحافی رئیس احمد بٹ کو ایک اورنوجوان کے ہمراہ محاصرے اور تلاشی کی کارروائی کے دوران شہید کردیا تھا۔ وادی کشمیر کی صحافی برادری نے تمام متاثرہ کشمیر ی صحافیوں کو ایک شاندار خراج عقیدت پیش کیاہے۔ کشمیر میڈیا سروس کی جانب سے آج جاری کی گئی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مقبوضہ کشمیر دنیا کے خطرناک ترین مقامات میں سے ایک ہے جہاں پریس اور میڈیا سے وابستہ لوگ مشکل ترین حالات میں اپنے پیشہ ورانہ فرائض سرانجام دے رہے ہیں۔رپورٹ میں 1989کے بعد سے جاری جدوجہد آزادیکے دوران مقبوضہ کشمیرمیں اپنے پیشہ وارانہ فرائض کی ادائیگی دوران 20کشمیری صحافیوں کی شہادت کی تصدیق کی گئی ہے۔ شہید ہونے والے ان صحافیوں میں شبیر احمد ڈار، مشتاق علی، محمد شعبان وکیل، ایک خاتون صحافی آسیہ جیلانی، غلام محمد لون، غلام رسول آزاد، پرویز محمد سلطان، شجاعت بخاری، علی محمد مہاجن، سید غلام نبی، الطاف احمد فکتو ، سیدن شفیع، طارق احمد، عبدالمجید بٹ اور جاوید احمد میر شامل ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ مقبوضہ علاقے میں صحافیوں کو بھارتی فوجیوں کی جانب سے بدسلوکی، اغوا، قتل اور جان سے مارنے کی دھمکیوں کا سامنا ہے جس کی وجہ سے ان کی پیشہ وارانہ فرائض کی ادائیگی انتہائی مشکل ہو گئی ہے ۔ رپورٹ میں واضح کیاگیا ہے کہ کشمیری صحافیوں اور بہت سے دیگر مصنفین کو مقبوضة علاقے میں اپنے پیشہ ورانہ فرائض کی انجام دہی کے دوران بھارتی پولیس، ایجنسیوں اور فوجیوں کی طرف سے جھوٹے الزامات کے تحت تنگ کیا جاتا ہے، دھمکیاں دی جاتی ہیں، ان پر حملہ کیا جاتا ہے، پولیس اسٹیشنوں اور فوجی کیمپوں میں طلب کیا جاتا ہے اور انہیں حراست میں لیا جاتا ہے۔ آصف سلطان، فہد شاہ، عرفان معراج اور سجاد گل سمیت کئی صحافیوں کو کالے قوانین کے تحت غیر قانونی نظربندی کا سامنا ہے اور وہ بھارت اور مقبوضہ کشمیرکی مختلف جیلوں میںقید ہیں۔ رپورٹ میں مزیدکہا گیا ہے کہ بھارت مقبوضہ کشمیرمیں صحافیوں کو ہراساں کرنے کے لیے مختلف دھمکی آمیز ہتھکنڈے استعمال کر رہا ہے اور 05اگست 2019کے بعد سے جب مودی کی بھارتی حکومت نے مقبوضہ علاقے کی خصوصی حیثیت کو منسوخ کر دیا تھا صحافیوں کے خلاف انتقامی کارروائیوں میں کئی گنا اضافہ ہوا ہے۔ "فسطائی مودی حکومت مقبوضہ کشمیرمیں میڈیا کوآواز کو دبانے کیلئے اوچھے ہتھکنڈے استعمال کر رہی ہے۔ رپورٹ کے مطابق بھارت مقبوضہ کشمیرکے زمینی حقائق کو دنیا سے چھپانے کے لیے کشمیری صحافیوں کو نشانہ بنا رہا ہے تاہم وہ اپنے مذموم عزائم میں کبھی کامیاب نہیں ہوگا۔

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button