بھارت

بھارت :بہارشریف میں مسلمانوں پر تشدد کے پیچھے ہندوتوا رہنمااور اس کا واٹس ایپ گروپ ہے: پولیس

پٹنہ11 اپریل(کے ایم ایس)بھارتی ریاست بہار کی پولیس نے کہا ہے کہ بہار شریف شہر میں ہندو تہوار رام نومی کے موقع پرمسلمانوں کے خلاف پر تشدد کارروائیوں کا ماسٹر مائنڈ ہندوتوا رہنما کندن کمار ہے ۔
ضلع نالندہ میں ہندوتوا تنظیم بجرنگ دل کے کنوینر کندن کمار کو 8اپریل کو اس وقت حراست میں لیاگیا جب انہوں نے خود کو پولیس کے حوالے کردیا کیونکہ انتظامیہ نے ان کی جائیدادیں ضبط کرنا شروع کر دی تھیں۔ نالندہ کے پولیس سپرنٹنڈنٹ اشوک مشرا نے میڈیا کو بتایاکہ کندن کمارنے بہار شریف میں بغیر اجازت کے رام نومی کاجلوس نکالا جوقابو سے باہر ہو گیا اور تشدد پر اترآیا۔بہار پولیس نے بتایاکہ کندن کمار اور ایک اور ہندوتوا کارکن کشن کمار نے سوشل میڈیا اور ایک واٹس ایپ گروپ کے ذریعے جس کے 456ارکان ہیں،بہار شریف میں مسلم مخالف تشدد کی منصوبہ بندی کی اوراس پر عمل کیا۔ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل پولیس جتیندر سنگھ گنگوار نے میڈیا کو بتایا کہ کندن کمار اور کشن کمار نے واٹس ایپ گروپ کے ذریعے مسلمانوں کے بارے میں جعلی ویڈیوز پھیلا کر ہندوئوں کو ان کے خلاف تشدد پر اکسایا۔ہندوانتہاپسندوں نے رام نومی کے جلوسوں کے دوران بھارت کی کئی ریاستوں میں مسلمانوں پر تشدد کیااور ان کی املاک اور مساجد کو توڑ پھوڑ کا نشانہ بنایا۔ مہاراشٹر، مدھیہ پردیش، بہار، اتر پردیش، کرناٹک، تلنگانہ، مغربی بنگال اور گجرات میں پیش آنے والے ان واقعات میں مساجد اوردرگاہوںمیں توڑ پھوڑ کی گئی اورپتھرائو کیاگیا جبکہ مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز تقریریںکی گئیں۔ ہندو انتہاپسندوں نے31مارچ کو رام نومی کی ریلی کے دوران بہار شریف کے قدیم ترین مدرسہ عزیزیہ اوراس کی لائبریری کونذرآتش کردیا۔مرار پور مسجد کے امام محمد شہاب الدین نے بتایا کہ مدرسے میں 4500سے زائد کتابیں تھیں جو تمام آگ میں جل کر خاکستر ہوگئی ہیں۔

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button