بھارت

بلقیس بانو معاملہ: راہل گاندھی کی مودی حکومت پرکڑی تنقید،پورا ملک مودی کے قول و فعل میں تضادکو دیکھ رہا ہے

نئی دلی17اگست (کے ایم ایس) کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے بلقیس بانو معاملے میں اجتماعی عصمت دری اور قتل کے مجرموں کی رہائی پر سخت ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ حقوق نسواں کی جھوٹی باتیں کرنے والے ملک کی خواتین کو کیا پیغام دے رہے ہیں؟
کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق راہل گاندھی نے ایک ٹویٹ میں کہاکہ وزیر اعظم کے قول و فعل میں تضاد کو پورا ملک دیکھ رہا ہے۔انہوں نے کہاکہ 5ماہ کی حاملہ خاتون کی عصمت دری اور اس کی 3سالہ بچی کو قتل کرنے والوں کو آزادی کے امرت مہوتسو کے موقع پررہا کیا گیا۔اس سے قبل کانگریس کے سینئر رہنماپی چدمبرم نے گجرات میں بلقیس بانو کے مجرموں کے استقبال کی ویڈیو پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کی لوگوں سے خواتین کا احترام کرنے کی اپیل محض ایک قول ہے جبکہ گجرات حکومت کا فیصلہ فعل ہے جس کے تحت اجتماعی عصمت دری کے مجرموں کی باقی سزا معاف کی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ لوگ قول کوفعل کے ساتھ ملائیں گے۔پی چدمبرم نے کہا کہ وزیر اعظم کی لوگوں سے خواتین کا احترام کرنے کی اپیل کے چند گھنٹے بعد ان کی منتخب شدہ گجرات حکومت اجتماعی عصمت دری کے مجرموں کی باقی ماندہ سزا معاف کر دیتی ہے۔ کانگریس پارٹی کی ایک پریس کانفرنس میں پون کھیڑا نے کہا کہ آزادی کے امرت مہوتسو کے دن گجرات حکومت نے بلقیس بانو کیس میں 11ملزموں کو نہیں بلکہ مجرموںکو جیل سے رہا کر دیا۔ اگر ہم اس کیس اور اس فیصلے کو علیحدہ کر کے نہ دیکھیں تو بی جے پی کی ذہنیت نظر آتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کٹھوعہ اور انا کے یہ واقعات سیاست میں موجود لوگوں اور ملک کی تاریخ کو شرمندہ کرتے رہیں گے۔پون کھیڑا نے کہا کہ کچھ لوگ اب بھی وزیر اعظم کے منہ سے نکلنے والی بات کو سنجیدگی سے لیتے ہیں۔ گزشتہ روز وزیر اعظم نے لال قلعے کی فصیل سے بڑی بڑی باتیں کیں یعنی خواتین کی حفاظت، خواتین کی عزت، خواتین کی طاقت جیسے اچھے الفاظ استعمال کیے گئے۔ چند گھنٹوں کے بعد گجرات حکومت نے ایک ایسا فیصلہ کیا جو غیر متوقع تھا اور ایساکبھی نہیں ہوا تھا۔ عصمت دری کے مجرموں کو رہا کر دیا گیا۔ پھر آج ہم نے یہ بھی دیکھا کہ جن کو رہا کیا گیا ہے ان کی آرتی اتاری جا رہی ہے اور ان کا تلک کیا جا رہا ہے۔

Channel | Group  | KMS on
Subscribe Telegram Join us on Telegram| Group Join us on Telegram
| Apple 

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button