مظاہرے

بھارت کے یوم آزادی کو یوم سیاہ کے طور پر منانے کے لیے برطانیہ، یورپ میں احتجاجی مظاہرے

لندن16اگست(کے ایم ایس) برطانیہ اور یورپ کے متعدد شہر منگل15اگست کوبھارت کے خلاف اور مقبوضہ جموں وکشمیر کی آزادی کے حق میں زبردست نعروں سے گونج اٹھے جب بیرون ملک مقیم کشمیریوں اور ان کے ہمدردوں نے بھارت کے یوم آزادی کو یوم سیاہ کے طور پر منایا۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق مظاہرین نے عالمی برادری کی توجہ کشمیریوں اور سکھوں پر بھارتی ظلم وجبر کی طرف مبذول کراتے ہوئے کہا کہ بھارت کو یوم آزادی منانے کا کوئی حق نہیں کیونکہ کشمیری بھا رت کے ناجائز قبضے میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔مظاہرین لندن میں بھارتی ہائی کمیشن، برمنگھم میں بھارتی قونصل خانے اور کوپن ہیگن میں بھارتی سفارت خانے کے باہر جمع ہوئے اوریہ تجدید عہد کیاکہ جب تک مقبوضہ جموں و کشمیر کے لوگوں کو بھارت کے ناجائز قبضے سے آزادی نہیں مل جاتی، اس وقت تک چین سے نہیں بیٹھیں گے۔تحریک کشمیر برطانیہ کے صدر فہیم کیانی نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ ہر قوم کو آزاد ہونا چاہیے اور شہری آزادیوں سے لطف اندوز ہونا چاہیے۔ تاہم انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ بھارت کشمیریوں کو ان حقوق سے محروم کررہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت آزاد اور جمہوری ہونے کا دعوی کرکے بین الاقوامی برادری کو بے وقوف نہیں بنا سکتا۔فہیم کیانی نے کہا کہ کشمیر کی آزادی اور کشمیریوں کے حق خود ارادیت کے حق میں اقوام متحدہ کی قراردادیں موجود ہیں اور بھارت عالمی برادری کو کشمیریوں کے ساتھ کیے گئے اس بین الاقوامی وعدے پر عملدرآمد میں رکاوٹیں کھڑی کررہا ہے۔انہوں نے کہا کہ بھارت کی بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزیوں کو چیلنج کرنے کی خاطر بین الاقوامی طاقتوں کو قائل کرنے کے لیے ایک مضبوط مہم کی ضرورت ہے۔بھارت مغربی حمایت حاصل نہیں کر سکتا جب کہ وہ بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی جاری رکھے ہوئے ہے۔ بھارت نے اقوام متحدہ کے نظام کو کھلا چیلنج کیا ہے لیکن کشمیر کے بارے میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کی پاسداری نہیں کررہاہے۔فہیم کیانی نے کہا کہ برطانیہ اور یورپ میں بھارت کے خلاف مظاہرے مقبوضہ جموں وکشمیرمیں بندوقوں کے سائے میںرہنے والے لوگوں کے ساتھ تارکین وطن کی طرف سے کئے گئے وعدوں کی عکاسی ہوتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم اس وقت تک چین سے نہیں بیٹھیں گے جب تک مقبوضہ کشمیر میں ہمارے بھائی، بہن اور دوست آزادی کی صبح نہیں دیکھتے۔
ورلڈ سکھ پارلیمنٹ کے رکن رنجیت سنگھ نے اپنے بیان میں کہاکہ جب بین الاقوامی قانون کی بات آتی ہے تواس جدید دور میں بھارت کے مجرمانہ طرز عمل، حق خود ارادیت سے انکار اور دیگر قوموں کو دبانے کے لئے نسل کشی کو پالیسی کے طور پر استعمال کرنے کی کوئی دوسری مثال نہیں ملتی۔انہوں نے کہا کہ سکھوں نے اپنے وطن کو بھارتی استعمار سے آزاد کرانے کا عزم کر رکھا ہے۔انہوں نے کہاکہ خالصتان اپنے پڑوسی کشمیر میں آزادی کے ساتھ خطے میں پائیدار امن لائے گا جو حریف طاقتوں کے درمیان تباہ کن جنگ کے دہانے پر ہے ۔

Channel | Group  | KMS on
Subscribe Telegram Join us on Telegram| Group Join us on Telegram
| Apple 

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button