مقبوضہ کشمیر میں محاصرے اورتلاشی کی کارروائیاں، گھروں پر چھاپے روز کا معمول بن چکے ہیں
سرینگر20اگست(کے ایم ایس) غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں بھارتی فوجیوں کی طرف سے محاصرے اور تلاشی کی کارروائیاں اور گھروں پر چھاپے روز کا معمول بن چکے ہیں۔
سیاسی ماہرین اور تجزیہ کاروں نے سرینگر میں اپنے انٹرویوز اور بیانات میں کہا کہ بھارتی فورسز ،نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی(این آئی اے)اور ریاستی تحقیقاتی ایجنسی(ایس آئی اے)جیسی ایجنسیاں گھروں پر چھاپوں اورمحاصرے اورتلاشی کی کارروائیوں کوکشمیریوں کو ڈرانے دھمکانے، گرفتار اورخاموش کرانے کے لئے استعمال کرتی ہیں ۔ انہوں نے افسوس کا اظہارکیاکہ مقبوضہ جموں وکشمیرمیں جو 2019سے فوجی اور پولیس کے محاصرے میں ہے، بھارتی فورسز محاصرے اورتلاشی کی کارروائیوں اور گھروں پر چھاپوںکے دوران بچوں اور خواتین کو بھی نہیں بخشتی ہیں۔ سیاسی ماہرین اور تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ بھارتی فوجیوں نے اگست 2019میں دفعہ370کی منسوخی کے بعد سے علاقے میں تلاشی کی کارروائیوں اور گھروں پر چھاپوں کا عمل تیز کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وردی اور شہری لباس میں ملبوس بھارتی فورسز کی پرتشدد کارروائیوں نے جموں و کشمیر کی پہلے سے ہی سنگین صورتحال کو مزید ابتر کر دیا ہے۔ انہوں نے کریک ڈائون اور گھروں پر چھاپوں کے دوران بے گناہ نوجوانوں کی گرفتاری پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ بھارتیہ جنتا پارٹی حکومت نے مقبوضہ علاقے میں لوگوں پر ظلم و بربریت کے تمام ریکارڈ توڑ دیے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ مقبوضہ جموں وکشمیرمیں 5اگست 2019 کے بعدسے جب بھارت کی ہندوتوا حکومت نے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کردی اورعلاقے پر فوجی محاصرہ مسلط کردیا، 790کشمیریوں کو شہید کیا گیا جبکہ اعلیٰ حریت قیادت ،خواتین اور علمائے دین سمیت ہزاروں کوجیلوں اور تھانوں میں نظر بند کیاگیاہے۔ سیاسی ماہرین اور تجزیہ کاروں نے کہا کہ مقبوضہ علاقے میں مودی حکومت کے فوجی ہتھکنڈے عالمی برادری کے لیے ایک چیلنج ہیں اور دنیا کو مظلوم کشمیریوں کو بھارتی مظالم سے نجات دلانے کے لیے آگے آنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ عالمی برادری بالخصوص اقوام متحدہ کا فرض ہے کہ وہ بھارتی غلامی کے طوق کو توڑنے میں کشمیریوں کی مددکرے۔