جماعت اسلامی ہند کا تعلیمی اداروں میں اسلامو فوبیا کے بڑھتے ہوئے واقعات پر اظہار تشویش
نئی دلی: جماعت اسلامی ہند نے بھارتی تعلیمی اداروںمیںاسلامیو فوبیا کے بڑھتے ہوئے واقعات پر گہری تشویش کا اظہار کی ہے۔
جماعت اسلامی کی طرف سے نئی دلی میں جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ ملک میں پھیلی ہوئی نفرت کا ماحول سکولوں اور کالجوں میں داخل ہو چکا ہے جبکہ اقتدار کے اعلیٰ عہدوں پر فائز لوگ اس پر خاموشی کی پالیسی اپنائے ہوئے ہیں جس سے ملک کے سماجی تانے بانے پر منفی اثرات مرتب ہورہے ہیں اور مذہب کے نام پر عدم تحمل اور پولر ائزیشن جنم لے رہی ہے ۔ بیان میں کہا گیا کہ جماعت اسلامی اس بات کی خواہاں ہے کہ حکومت تعلیمی اداروں ، سکولوں اور کالجوں کے کیمپس میں تیزی سے پھیلنے والے اسلامو فوبیا کو ایک سماجی برائی مان کر اسکے خاتمے کے لیے مناسب قوانین تیار کرے۔بھارتی شہر حیدر آباد سے شائع ہونے والے اردو اخبار ”سیاست“ نے ہیومن رائٹس واچ کی ایک رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا کہ مسلم ، دلت اور قبائل سے تعلق رکھنے والے طلباءشدید قسم کے امتیازی سلوک کا نشانہ بنتے ہیں جس کی مثال اتر پردیش کے مظفر نگر ضلع کے ایک سکول میں دیکھنے کی ملی جہاں ہندو ٹیچر نے ایک مسلم بچے کو ہم جماعت ہندو طلباءسے تھپڑ مروائے ۔اخبار نے لکھا کہ پہلے اسلامو فوبیاکا یہ زہر شمالی بھارت تک محدود تھا مگر اب آہستہ آہستہ جنوبی بھارت میں بھی پھیل رہا ہے ، ایسی خبریں سامنے آرہی ہیں کہ جن ریاستوں میں حجاب پر پابندی نہیں ہے وہاں بھی مسلم طالبات کو امتحانات کے دوران حجاب پہننے سے روکا جا رہا ہے۔ حال ہی میں تامل ناڈو میں ایک ستائیس سالہ مسلم لڑکی کو امتحان میں بیٹھنے سے قبل حجاب اتارنے کو کہا گیا۔ اسی طرح کرناٹک کے ایک سکول ٹیچر کی فرقہ پرستی ، مسلم طلباءسے ناشائستہ سلوک اور انہیں پاکستان جانے کیلئے کہنا انتہائی باعث تشویش ہے