مقبوضہ جموں و کشمیر

مقبوضہ جموں وکشمیر: بھارتی فوجیوں نے جعلی مقابلے میں مزید 3 نوجوان شہید کر دیے

Army in Kulgamقتل وغارت ،دیگر بھارتی مظالم کشمیریوں کو خوفزدہ نہیں کر سکتے،کل جماعتی حریت کانفرنس

سرینگر16 ستمبر (کے ایم ایس) بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں وکشمیر میں بھارتی فوجیوں نے اپنی ریاستی دہشت گردی کی تازہ کارروائی میں آج مزید تین کشمیری نوجوانوں کو ایک جعلی مقابلے میں شہید کر دیا۔

کشمیر میڈیا سروس کے مطابق فوجیوں نے نوجوانوں کو ضلع بارہمولہ کے علاقے ا±وڑی میں محاصرے اور تلاشی کی نام نہاد کارروائی کے دوران شہید کیا۔ فوجیوں نے اسلام آباد، پلوامہ، کولگام، راجوری اور پونچھ اضلاع کے مختلف علاقوں میں بھی اپنی پرتشدد فوجی کارروائیاں جاری رکھیں۔

بھارتی فوجی پاکستان اور کشمیریوں کی تحریک آزادی کو بدنام کرنے کے اپنے مذموم عمل کے ایک حصے کے طور پر بے گناہ کشمیری نوجوانوں کو اغوا کر کے دور دراز علاقوں میں لے جاتے ہیں، انہیں جعلی مقابلوں میں قتل کر دیتے ہیں اور پھر انہیں غیر ملکی عسکریت پسند قرار دیتے ہیں۔ پتھری بل، مژھل اور امشی پورہ فرضی مقابلے بھارتی فوج کے اس سفاکانہ عمل کی واضح مثالیں ہیں۔ بھارتی فوجیوں نے مارچ 2000 میں اس وقت کے امریکی صدر بل کلنٹن کے دورہ بھارت کے موقع پر ضلع اسلام آباد کے علاقے پتھری بل میں پانچ بے گناہ کشمیریوں کو شہید کرنے کے بعد انہیں غیر ملکی عسکریت پسند قرار دے دیا تھا۔ تاہم بعد میں تحقیقات سے پتہ چلا تھا کہ یہ افراد بیگناہ کشمیری شہری تھے جنہیں فوجیوں نے بے دردی سے ساتھ قتل کیا۔ فوجیوں نے اپریل 2010 میں کپواڑہ کے علاقے مژھل میں دو مزدور جبکہ جولائی 2020 میں جنوبی کشمیر میں ضلع شوپیاں کے علاقے امشی پورہ میں جموں خطے کے ضلع راجوری سے تعلق رکھنے والے تین بے گناہ محنت کش جعلی مقابلوں میں شہیدکر دیے تھے۔

کل جماعتی حریت کانفرنس نے سرینگر میں ایک بیان میں کہا کہ قتل و غارت، گرفتاریاں، تشدد اور دیگر بھارتی مظالم کشمیریوں کو اپنے حق سے دستبردارہونے پر مجبور نہیں کر سکتے اور وہ اقوام متحدہ کی طرف سے تسلیم شدہ حق خود ارادیت کے حصول تک اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے ۔ مقبوضہ جموں و کشمیر کی ہائی کورٹ نے کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنما میر واعظ عمر فاروق کی اگست 2019سے مسلسل نظر بندی سے رہائی کے لیے دائر درخواست پرقابض حکام کو نوٹس جاری کرتے ہوئے ان سے جواب طلب کیا ہے۔

علاقائی سیاسی جماعتوں پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی، نیشنل کانفرنس اور کانگریس نے بھارتی ریاست پنجاب کی دیش بھگت یونیورسٹی میں کشمیری طلباءپر حملے کی شدید مذمت کی ہے۔ بھارتی پولیس نے طلباءکو اس وقت شدید لاٹھی چارج کا نشانہ بنایا جب وہ یونیورسٹی کی طرف سے ان کی رجسٹریشن خفیہ طوپر غیرمنظور شدہ کالج منتقل کرنے کے فیصلے کے خلاف احتجاج کر رہے تھے۔

کشمیری نمائندوں نے جنیوا میں اقوام متحدہ میں اسلامی تعاون تنظیم کی مستقل نمائندہ ایمبسیڈر نسیمہ باگھلی سے ملاقات کی اور انہیں مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی فوجیوں کی طرف سے جاری انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں سے آگاہ کیا۔ اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے جاری 54ویں اجلاس کے موقع پر ہونے والی ملاقات کے دوران ایمبسیڈر نسیمہ باگھلی نے حق خودارادیت کے لئے کشمیریوں کی منصفانہ جدوجہد کے لئے او آئی سی کی حمایت جاری رکھنے کا اعادہ کیا۔

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button