ارض فلسطین اور مقبوضہ جموں و کشمیر
محمد شہباز
اب جبکہ یہ بات واضح اور پوری شدت کے ساتھ متشرح ہوچکی ہے کہ دنیا میںطاقت ہی نظریہ ضرورت بن چکی ہے اور اسلحہ کے زور پر ظالم مظلوم ا ور محکوم کو صفحہ ہستی سے مٹادے یا ملیا میٹ کردے اس سے نہ تو پوچھ گچھ ہوسکتی ہے اور نہ ہی ظالم اور جابر قوتوں کو جوابدہ ٹھرایا یا بنایا جاسکتا ہے۔ ارض فلسطین جو کہ انبیاء کی سرزمین ہے اور سب سے بڑھ کر مسجد اقصی جو کہ امت مسلمہ کا قبلہ اول ہے اور محکوموں اور مظلوموں کی داد رسی اور انہیں اپنے سینہ مبارک سے لگانے والے روئے زمین کی لازوال شخصیت اور بے پایاں سراپا و رحمت جناب محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اسی مسجد اقصی سے معراج پر تشریف لے گئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی معیت میں ایک لاکھ چوبیس ہزار پیغمبروں نے یہیں نماز بھی ادا کی ۔آج یہی سرزمین دنیا کی مظلوم ترین سرزمین کہلاتی ہے۔غزہ جو کہ ارض فلسطین کا ایک بڑا حصہ اور تقریبا 32 لاکھ لوگ اس پٹی پر رہائش پذیر تھے آج انسانی لاشوں سے اٹی پڑی ہے۔اب تو اہل غزہ کو دفنانے کیلئے جگہ بھی کم پڑ گئی ہے۔آج کے دن تک 13ہزار 300 سو سے زائدفلسطینی ایک ایسی بمباری کا نشانہ بن کر ہمیشہ کیلئے خاموش ہوگئے جس کے سامنے اقوام متحدہ،اس کی سلامتی کونسل اور دنیا کے دوسرے انسانی اور فلاحی ادارے دم توڑ چکے ہیں۔اقوام متحدہ مرچکی ہے بس اس کا کفن دفن باقی رہ گیا ہے۔عرب لیگ اور OIC محض تماش بین ہیں اور یہ دونوں تنظیمیں اپنی حیثیت و افادیت کھوچکی ہیں۔
رواں برس 07 اکتوبر تاریخ میں امر ہوچکا ہے جب مظلوم پہلی بار ظالم پر غالب آگئے۔جس کی گواہی اللہ تعالی کا قرآن آج سے سولہ سو برس قبل دے چکا ہے کہ ; بار ہا ایسا ہوا ہے کہ ایک قلیل گروہ اللہ کے اذن سے ایک بڑے گروہ پر غالب آگیا ہے اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے؛ سورہ بقرہ آیت 249 ؛
07اکتوبر کی کاروائی کے پیچھے برسوں کی منصوبہ بندی اور حکمت عملی کار فرما تھی کیونکہ اہل فلسطین کا گھٹن کے ماحول میں دم گھٹ چکا تھا۔گزشتہ 20 برسوں سے اہل غزہ ایک ایسے محاصرے میں زندگی بسر کررہے تھے جس میں ان کیلئے ایک پل کی بھی خوشی میسرنہیں تھی۔ ان کیلئے زندگی بے معنی اور بے مقصد ہوچکی تھی کیونکہ انہیں قدم قدم پر تشدد و تذلیل اور توقیرکا نشانہ بنایا جانا معمول بن چکا تھا۔معصوم فلسطینی بچیوں کو بھی نہیں بخشا جاتا انہیں بھی انسان نما بھڑیئے اور درندے پکڑ کر جیلوں میں بند کرتے اور آج بھی ہزاروں فلسطینی مردو خواتین اور معصوم بچے بچیاں جیلوں کی سلاخوں کے پیچھے ایک ایسی زندگی گزارنے پر مجبور کیے گئے ہیں جس کا دنیاوی زندگی سے دور کا بھی واسطہ نہیں ہے۔اہل فلسطین کو مسجد اقصی میں خصوصیت کے ساتھ نماز جمعہ پڑھنے سے روکنا کوئی غیر معمولی جرم تصور نہیں کیا جاتا،حتی کہ انہیںدوران نماز تشدد کا بھی نشانہ بنایا جاتامگر اس ساری بدبختی اور جہالت پر نہ کسی بائیڈن کی رگ حمیت پھڑکتی اور نہ ہی انسانی حقوق کے علمبرداروں کا خون جوش مارتا۔واللہ مجھے اسرائیل کا نام لکھنے اور لینے میں بھی شرم محسوس ہوتی ہے جو اس روئے زمین پر ایک ناسور کے سوا کچھ نہیں ہے اوراس ناسور کا خاتمہ اب زیادہ دور کی بات نہیں ہے۔غزہ کی گلیاں اور چوک چوراہے چیخ چیخ کر اس بات کا اعلان کررہے ہیں کہ یہاں معصوم پھولوں کی نہیں بلکہ بائیڈن ،ایمونیل میکرون،جسٹن ٹروڈن،جرمن چانسنلراولف شولز اور ان کے حواریوں کی لاشیں پڑی ہیں جن سے ہرسو بدبو پھیل چکی ہے۔البتہ اب بھی انصاف پسندوں کی کمی نہیں ہے جو نہ صرف وقتی طور پر صہیونیت سے اپنا ناطہ توڑ چکے ہیں بلکہ اہل غزہ کیلئے یہ امید افزا پیغام دے گئے ہیں کہ بھلے ہی آپ کے اپنے ہم مذہب بحیثیت مجموعی آپ کو بھول گئے ہوں لیکن ہم آپ کے ساتھ ہیں ۔ اسرائیلی بربریت کے خلاف 09 ممالک اسرائیل سے اپنے سفارتکار واپس بلاچکے ہیں۔ ان میں کولمبیا، بحرین، اردن، چلی،چاڈ، ترکی بولیویا،ہنڈرس اور جنوبی افریقہ شامل ہیں۔ ان ممالک نے غزہ میں جاری اسرائیلی درندگی کیخلاف احتجاج کرتے ہوئے یہ قدم اٹھایا ہے۔بولیویا پہلا ملک تھا جس نے غزہ میں فلسطینیوں کے ساتھ اسرائیلی سلوک پر سفارتی تعلقات منقطع کیے تھے۔ نائب وزیر خارجہ فریڈی ممانی نے کہا کہ ان کے ملک نے یہ فیصلہ اسرائیل کے فوجی اقدامات کی تردید اور مذمت میں کیاہے۔ ہنڈرس کے وزیر خارجہ نے کہا کہ غزہ پٹی میں فلسطینی شہری آبادی کو درپیش سنگین انسانی صورتحال کے پیش نظر صدر زیومارا کاسترو ڈی زیلایا کی حکومت نے اسرائیل میں جمہوریہ ہنڈرس کے سفیر رابرٹو مارٹینز کو فوری طور پرٹیگوسیگالپا بلانے کا فیصلہ کیا ہے۔کولمبیا کے صدر گسٹاو پیٹرو نے ایکس پر اپنے پیغام میں لکھامیں نے اسرائیل میں اپنے سفیر مارگریٹا منجریز کو مشاورت کیلئے واپس بلالیاہے۔ اگر اسرائیل فلسطینی عوام کا قتل عام نہیں روکتا تو ہم وہاں نہیں رہ سکتے۔چلی نے اسرائیل کی طرف سے بین الاقوامی انسانی قانون کی ناقابل قبول خلاف ورزیوں کے خلاف احتجاج میں اپنے سفیر کو واپس بلا لیا۔
آئرلینڈ کی اپوزیشن رہنما میری لو مکڈونلڈ نے اپنی حکومت سے اسرائیل کو بین الاقوامی فوجداری عدالت کے کٹہرے میں لانے کا مطالبہ کر دیا۔میری لو مکڈونلڈ نے پارٹی کی سالانہ تقریب میں آئر لینڈ میں تعینات فلسطینی سفیر کا خیر مقدم کیا اور فلسطین میں اسرائیلی حملوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ غزہ بچوں کا قبرستان بن چکا ہے، ہر 10 منٹ میں ایک بچہ مارا جا رہا ہے۔انہوں نے آئرش حکومت سے اسرائیل کو بین الاقوامی فوجداری عدالت کے کٹہرے میں لانے اور اسرائیلی سفیر کو واپس بھیجنے کا مطالبہ کر دیا۔میری لو مکڈونلڈ نے سوال کیا کہ غزہ میں مارے جانے والے ہر بچے اور مردہ بچے کی سرد لاش اٹھانے کیلئے بین الاقوامی قانون کا تحفظ کہاں ہے؟ اسرائیل کو استثنی کے ساتھ مظالم کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔جبکہ ناروے نے اپنی پارلیمنٹ میں ایک قرارداد منظور کرکےآزاد فلسطین ریاست قائم کرنے کا اعلان کیا ہے۔البتہ دکھ اور افسوس اس بات کا ہے کہ عرب ممالک کہاں کھڑے ہیں جو اہل فلسطین اور سرزمین فلسطین کے وارث کہلاتے ہیں کیا اہل فلسطین کی نسل کشی اور نسلی تطہیران کی رضا مندی سے ہورہی ہے؟ یہ بہت بڑ اسوال ہے جو امت مسلمہ سے وابستہ ہر شخص کی زبان پر ہے۔
ارض فلسطین کے ساتھ ساتھ ارض کشمیر بھی لہولہان ہے ،یہاں ہرروز معصوم کشمیری نوجوانوں کو قتل کیا جاتا ہے جو اس بات کا ثبوت ہے کہ بھارت ارض فلسطین میں صہیونی پالیسی پر گامزن ہے۔بھارت مقبوضہ جموں و کشمیر میں جعلی مقابلوں میں ماورائے عدالت قتل عام کے ذریعے کشمیری عوام کی نسل کشی میں مصروف عمل ہے۔ ظالمانہ قوانین کی اڑ میں بھارتی فوجی روزانہ کی بنیاد پر معصوم کشمیریوں کو بے دردی سے قتل، گرفتار اور تشدد و تذلیل کا نشانہ بنا رہے ہیں۔ اپنی منصوبہ بند نسل کشی پالیسی کے تحت سفاک اور دہشت گرد بھارتی فوجیوں نے 17 نومبر کو سمنو دمحال ہانجی پورہ کولگام اور بہروٹے بدھل راجوری اضلاع میں 6 کشمیری نوجوانوں کو شہید کیا۔ مقبوضہ جموں و کشمیر میں اکتوبر کے آخری مہینے میں بھارتی فوجیوں نے 17 کشمیری نوجوانوں کو شہید کیا۔مقبوضہ جموں و کشمیر میں 5 اگست 2019 سے لیکر اب تک سفاک بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں 826 سے زائد افراد شہید ہوچکے ہیں۔جس کے بعد مقبوضہ جموں و کشمیر میں گزشتہ 34 برسوں میں 96,274 کشمیری بھارتی گولیوں کا نشانہ بنے۔ مودی حکومت منظم طریقے سے کشمیری نوجوانوں کو ماورائے عدالت قتل کے ذریعے نشانہ بنانے کے منصوبے پر گامزن ہے۔ اس کی بڑی وجہ ہندتوا RSSسے متاثرہ اور BJP سے وابستہ آر آر سوین RR Swain کی مقبوضہ جموں وکشمیر میں پولیس سربراہ کی تعیناتی ہے جس کے بعد کشمیری عوام کے خلاف ظالمانہ کریک ڈاون میں شدت آئی ہے۔ ہندوتوا سے متاثرہ RR Swain نے مقبوضہ جموں و کشمیر پولیس کی باگ ڈور کیاسنبھالی ہے کشمیری عوام کے گھروں پر چھاپوں کے دوران بڑے پیمانے پر گرفتاریاں روز کا معاملہ بن گئی ہیں۔ مقبوضہ جموں و کشمیر میں آبادیاتی تناسب کو تبدیل کرنے کے مذموم منصوبے کے تحت کشمیری عوام کا بے دریغ قتل عام کیا جا رہا ہے،انہیں ان کے گھروں اور زمینوں سے بے دخل کیا جا رہا ہے۔ 5 اگست 2019 میں غیر قانونی اقدامات کے بعد بھارت نے ماورائے عدالت قتل عام کے ذریعے مقبوضہ جموں و کشمیر میں آبادیاتی تناسب کو تبدیل کرنے کے عمل میں تیزی لائی ہے۔مقبوضہ جموں وکشمیر میں روزانہ قتل، من مانی گرفتاریاں اور جائیداد و املاک ضبط کرنے کا مقصد آزادی پسند کشمیری عوام کو دہشت زدہ اور تحریک آزادی کشمیر سے دستبردار کرانا ہے۔ مقبوضہ جموں وکشمیر میں مودی کے اقدامات کو نسل کشی، انسانیت کے خلاف جرائم اور بین الاقوامی قانون کے مطابق جنگی جرم سے تعبیر کیا جا سکتا ہے۔ کشمیری عوام کے بے رحمانہ قتل عام پر دنیا کب تک مجرمانہ خاموشی اختیار کرے گی؟ اقوام متحدہ کشمیری عوام کو بھارتی جارحیت سے بچانے کیلئے کب عملی اقدامات کرے گی؟