ایس آئی اے کی تشکیل ایک اور جابرانہ ہتھکنڈہ ہے، پیپلز الائنس فار گپکار ڈیکلریشن
سرینگر 03 نومبر (کے ایم ایس)بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں پیپلز الائنس فار گپکر ڈیکلریشن (پی اے جی ڈی) نے کہا ہے کہ حکام کی طرف سے ریاستی تفتیشی ایجنسی (ایس آئی اے) کی تشکیل کے تازہ ترین فیصلے کا مقصد علاقے میں جابرانہ ہتھکنڈوں کومزید مضبوط کرنا ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق پی اے جی ڈی کے ترجمان محمد یوسف تاریگامی نے ایک بیان میں کہا کہ بے لگام اختیارات کے ساتھ ایک اور بااختیار ایجنسی کی تشکیل شہریوں کے جمہوری حقوق اور شہری آزادیوں پر ایک اور حملہ ہے۔انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ کے نام پر ایجنسیوں اور کالے قوانین کو مختلف نقطہ نظر رکھنے والے شہریوں کے خلاف بطور ایک آلے کے استعمال کیا جا رہا ہے۔ انہوںنے کہا کہ جب پہلے ہی این آئی اے اور غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام سے متعلق کالے قانون یو اے پی اے نے لوگوں میں تباہی مچا رکھی ہے تو ایک اور ایجنسی بنانے کی کیا ضرورت تھی۔محمد یوسف تاریگامی نے کہا کہ جموں و کشمیر ایک سیاسی مسئلہ ہے جسے سیاسی طریقے سے ہی حل کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کے نامور قانونی ماہرین نے بھی دہشت گردی سے لڑنے کے نام پر حکومت کی طرف سے منظور کیے جانے والے کالے قوانین پر ناراضگی کا اظہار کیا ہے جنہیں مخالفین کے خلاف ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جا سکتا ہے۔
دریں اثنا پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کی صدر محبوبہ مفتی نے کہا ہے کہ ایس آئی اے لوگوں کو خاموش کرنے کے لیے ریاستی جبر کا ایک اور ذریعہ ہے ۔ انہوںنے ٹوئٹر پر لکھا کہ5 اگست کے بعد بھارتی حکومت نے واحد کام یہ کیے ہیں کہ اس نے لوگوں کو خوفزدہ اور خاموشی اختیار کرانے کے لیے ریاستی جبر کے مزید آلے قائم کئے ہیں۔ محبوبہ مفتی نے کہا کہ ای ڈی (انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ)، سی بی آئی (سنٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن)، این آئی اے( نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی) اور کالے قوانین کیا کافی نہیں تھے کہ جموں و کشمیر میں لوگوں کو مزید دبانے کے لیے وسیع اختیارات کے ساتھ ایس آئی اے قائم کی گئی ہے۔