بھارت بتدریج جمہوریت سے اکثریت پسندی کی طرف بڑھ رہا ہے: جماعت اسلامی ہند
نئی دہلی:جماعت اسلامی ہند نے اس بات پر شدید تشویش کا اظہارکیاہے کہ بھارت آئینی جمہوریت سے بتدریج جانبداریت اور اکثریت پسندی کی طرف بڑھ رہا ہے جس کی نشاندہی متعدد واقعات اور پیش رفتوں سے ہوتی ہے۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق جماعت اسلامی ہند کے نائب امیر پروفیسر محمد سلیم نے نئی دہلی میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ حال ہی میں ہونے والے پارلیمانی اجلاس میں اپوزیشن کے تقریبا تمام ارکان کو بغیر کسی ٹھوس وجہ کے معطل کردیا گیا۔ اس کا نتیجہ یہ ہوا کہ بغیر اپوزیشن کے پارلیمنٹ میں احتساب کا پہلو صفر اور حکومت کے فیصلوں اور اقدامات پر سوال کرنے والا کوئی موجود نہیں رہا۔ جس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے برسراقتدار پارٹی فوجداری قوانین، ٹیلی کمیونیکیشن ایکٹ اور الیکش کمیشن آف انڈیا کی تقرری جیسے قوانین بلا روک ٹوک پاس کرنے میں کامیاب ہوگئی۔ ان نئے قوانین میں انتظامیہ کو غیر معمولی اختیارات دیئے گئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ حکمراں جماعت کے پارلیمنٹ میں اکثریت میں ہونے کے سبب ملک ایگزیکٹیو یا ایک ہی لیڈر کے ہاتھوں میں طاقت کے سمٹ جانے کی طرف بڑھتا ہوا دکھائی دے رہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ جو نئے فوجداری قوانین پاس کئے گئے اور جو ضابطے بنائے گئے ان پر قانونی ماہرین تشویش کا اظہار کررہے ہیں ۔پروفیسر سلیم نے رام مندر کے افتتاح کو سیاسی پروپیگنڈے اور انتخابی فائدے کے لیے استعمال کرنے پر افسوس کا اظہار کیا۔انہوں نے کہاکہ رام مندر افتتاح کی مذہبی تقریب اس بات کی واضح مثال ہے کہ کیسے کچھ سیاست دان مذہب کا غلط استعمال سیاسی فائدے کے لئے کرتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ایسا لگ رہا ہے کہ رام مندر کا افتتاح بی جے پی کا انتخابی پروگرام اور وزیر اعظم کی سیاسی ریلی میں بدل گیا ہے۔انہوں نے غزہ پر اسرائیلی حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہاکہ جنگ شروع ہونے کے بعد سے 22ہزار سے زیادہ فلسطینیوں کو قتل کیا گیا ۔ انہوں نے کہاکہ عالمی برادری کو چاہئے کہ وہ مسئلہ فلسطین کا منصفانہ حل تلاش کرے اور ایک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کو یقین بنانے کے لئے اقدامات کرے۔