سرینگر: نیشنل کانفرنس کا بھارتی فورسز کے اضافی اہلکاروں کی تعیناتی پر اظہار تشویش
سرینگر 04 نومبر (کے ایم ایس)بھارت کے غیرقانونی زیر قبضہ جموںوکشمیر میں نیشنل کانفرنس نے مقبوضہ وادی میں بھارتی فورسز کے مزید پانچ ہزار اضافی اہلکاروں کی تعیناتی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارتی حکومت ایک طرف مقبوضہ علاقے میں امن وسکون اور تعمیر و ترقی کے دعوے کرتے نہیں تھکتی لیکن دوسری طرف یہاں آئے روز فورسز کی تعداد میں اضافہ کیا جا رہا ہے۔
کشمیر میڈیاسروس کے مطابق نیشنل کانفرنس کے معاون جنرل سیکرٹری ڈاکٹر شیخ مصطفی کمال نے سرینگر میں پارٹی دفتر پر پارٹی کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ انہیں جو اطلاعات موصول ہو رہی ہیںانکے مطابق بھارتی فورسز اہلکاروں نے سرینگر میں کئی مقامات پر کمیونی ہالوں کو اپنی تحویل میں لیا ہے اور تمام سڑکوں اور گلی کوچوں میں نئے بنکر تعمیر کیے ہیں جبکہ مزید کی تعمیر کا کا م جاری ہے۔ ڈاکٹر کمال نے کہا کہ موجودہ سرگرمیوں سے 1990کی یاد تازہ ہو جاتی ہے جب اسی طرح سے فورسز اہلکاروں کی تعیناتی عمل میںلائی گئی تھی جس کے بعد قتل و غارت اور خونریزی کا ایک بدترین سلسلہ چل پڑا تھا ۔ انہوںنے کہا کہ کشمیر میں پہلے ہی لاکھوں کی تعداد میں بھارتی فورسز اہلکار تعینات ہیں اور اب مزید پانچ ہزار اہلکاروں کی تعیناتی سے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ بھارت یہاں 1990جیسی صورتحال پیدا کرنا چاہتے ہے ۔ ڈاکٹر مصطفی کمال نے کہا کہ بھارتی وزرا اور افسر دعویٰ کر رہے ہیں کہ مقبوضہ علاقے میں حالات پر امن ہیں اور لوگ کھلی فضا میں سانس لے رہے ہیں تو پھر یہاں اضافی فورسز اہلکاروںکی تعیناتی کی کیاضرورت ہے۔ انہوںنے کہا یہ تمام اقدامات ایک جابرانہ اور آمرانہ نظام کی عکاسی کرتے ہیں ۔ انہوںنے مزید کہا کہ بھارت کے رویے سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ وہ جموںوکشمیر کے عوا م کے تئیں ہمدر دنہیں۔