حریت رہنماوں کا مقبول بٹ شہید کو شاندار خراج عقیدت
سری نگر: بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموںوکشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس کے رہنماو¿ں نے ممتاز کشمیری آزادی پسند رہنما محمد مقبول بٹ کو ان کے 40ویں یوم شہادت کے موقع پر شاندار خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ کشمیری عوام کا فرض ہے کہ وہ شہداکی قربانیوں کی حفاظت کریں اور ان کے مقدس مشن کو منطقی انجام تک پہنچانے کیلئے اپنی جدوجہد ہر قیمت پر جاری رکھیں۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق کل جماعتی حریت کانفرنس کے غیر قانونی طور پر نظربند رہنما مولوی بشیر احمد عرفانی نے جیل سے ایک پیغام میں کہا کہ محمدمقبول بٹ، محمد افضل گورو اور دیگر شہداءنے تحریک آزادی کشمیر میں ایک نئی روح پھونک دی ہے اور وہ کشمیریوں کے لیے ہمت و حوصلے کا سرچشمہ رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری اپنے ان عظیم ہیروز کو کبھی نہیں بھولیں گے۔
مولوی بشیر عرفانی نے کہا کہ شہداءکو خراج عقیدت پیش کرنے کا بہترین طریقہ ان کے مشن کو آگے بڑھانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ شہداءکی قربانیوں کے یقیناً مثبت نتائج سامنے آئیں گے اور مقبوضہ جموں و کشمیر جلد بھارت کے ناجائز قبضے سے آزادی حاصل کر لے گا۔
کل جماعتی حریت کانفرنس کے رہنماوں خواجہ فردوس، سید بشیر اندرابی اور محمد شفیع لون نے سرینگر میں جاری ایک مشترکہ بیان میں کہا کہ مقبول بٹ، افضل گورو اور دیگر شہداءکی قربانیوں نے تنازعہ کشمیر کو بین الاقوامی سطح پر توجہ کا مرکز بنا دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری عوام اپنے شہداءکے مشن کو ہر قیمت پر پورا کریں گے۔ انہوں نے بھارت پر زور دیا کہ وہ مقبول بٹ اور افضل گورو کی میتیں مناسب تدفین کے لیے ان کے اہلخانہ کے حوالے کرے۔
دریں اثناءکل جماعتی حریت کانفرنس آزاد جموں وکشمیر شاخ کے رہنماﺅں محمد فاروق رحمانی اور محمد سلطان بٹ نے اسلام آباد میں جاری اپنے بیانات میں محمد مقبول بٹ اور محمد افضل گورو کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی حکومت اور عدلیہ نے انہیں منصفانہ ٹرائل کا حق دیے بغیر پھانسی پر چڑھا دیا۔انہوں نے کہا کہ 1984 میں مقبول بٹ کی پھانسی کے بعد سے اب تک ایک لاکھ سے زائد کشمیریوں کو بھارت نے شہید کیا ہے اور ہزاروں دیگر بھارتی جیلوں میں بند ہیں۔ انہوں نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین صورتحال کا نوٹس لے اور جنوبی ایشیا میں مستقل امن کو یقینی بنانے کے لیے کشمیر کے دیرینہ تنازعہ کو اقوام متحدہ کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق حل کرنے کے لیے بھارت پر دباو ڈالے۔