مقبوضہ جموں و کشمیر

جموں کے رہنماﺅں کا جموں و کشمیر کی ریاستی حیثیت کی بحالی کا مطالبہ

جموں09 نومبر (کے ایم ایس) مختلف سیاسی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے تین سابق وزراءسمیت جموں کی کئی سرکردہ شخصیات نے جموں و کشمیر کی ریاستی حیثیت کی بحالی کا مطالبہ کیاہے۔
کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق ڈوگرہ سوابیمان سنگٹھن (ڈی ایس ایس) نے جموں کو درپیش مسائل پر بحث کے لئے جموں میںایک سیمینار کا اہتمام کیا جس میں جموں و کشمیر کانگریس کے نائب صدر رمن بھلا اور نیشنل پینتھرس پارٹی کے چیئرمین ہرش دیو سنگھ نے بھی شرکت کی۔ یہ دونوں سابق وزیرہیں۔ ڈوگرہ سوابیمان سنگٹھن کی بنیاد سابق وزیر لال سنگھ نے رکھی تھی۔ مقررین نے کہا کہ یہ پلیٹ فارم کسی مذہب یا خطے کے خلاف نہیںبلکہ جموں خطے کے لوگوں کو بی جے پی کے خلاف متحد کرنے کی کوشش ہے جس نے اپنے کھوکھلے وعدوں اور گمراہ کن بیانات کے ذریعے ان کے ساتھ دھوکہ کیا ہے۔رمن بھلا نے کہا کہ ریاست جموں و کشمیرکوجسے ڈوگرہ حکمرانوں نے قائم کیا تھا، ٹکڑے ٹکڑے کر دیا گیا ہے اور جموں خطے کے لوگوں سے وعدہ کیاگیا تھا کہ ان کے ساتھ امتیازی سلوک کو ختم کیا جائے گا۔ انہوں نے کہاکہ عوام کو گمراہ کیا گیا اور بی جے پی کے تمام وعدے دھوکہ ثابت ہوئے ہیں۔انہوں نے کہاکہ اگست 2019 میں دفعہ370 کی منسوخی کے بعدجموں خطے میں حزب اختلاف کی مختلف جماعتیںپہلی بار ایک پلیٹ فارم پر جمع ہوئی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ہم یہاں کشمیریوں کے حقوق چھیننے کے لیے نہیں ہیں تاہم ہم کسی کو بھی ہمارے حقوق چھیننے کی اجازت نہیں دیں گے۔کانگریس رہنمانے ریاستی حیثیت اور مقامی لوگوں کے لیے زمین اور روزگار کے تحفظ کے لیے آئینی دفعات کی فوری بحالی کا مطالبہ کیا۔انہوں نے جموں و کشمیر میں امن و امان کی بگڑتی ہوئی صورتحال کے لئے بھی بی جے پی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وادی میں ٹارگٹ کلنگ کا سلسلہ جاری ہے جبکہ کنٹرول لائن پر ہونے والی گولہ باری کی وجہ سے سرحدی آبادی کو بے حد نقصان اٹھانا پڑرہا ہے۔ڈی ایس ایس کے بانی لال سنگھ نے کہا کہ انہوں نے جموں کے عوام کو حکمران جماعت کی طرف سے عوامی مفادات پرحملوںکے خلاف متحد کرنے کا عہد کیا ہے۔انہوں نے کہاکہ ہمارے پاس (جموں و کشمیر کا) ایک خوبصورت آئین تھا جو قانونی تھا لیکن اسے ہم سے غیر قانونی طور پر چھین لیا گیا۔انہوں نے ریاستی حیثیت کی بحالی سمیت اپنے 21نکاتی ایجنڈے کے لیے جدوجہد جاری رکھنے کا عزم ظاہرکیا۔انہوں نے کہا کہ بی جے پی حکومت لولی پاپ دے کر عوام کو دھوکہ دے رہی ہے لیکن لوگوں نے اس کا اصلی چہرہ دیکھ لیا ہے ۔این پی پی کے چیئرمین اور سابق وزیر ہرش دیو سنگھ نے جموں کی سول سوسائٹی، طلبائ، نوجوانوں، تاجروں اور کسانوں سے خطے کے مفادکے لیے متحد ہونے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ وقت آگیا ہے کہ جموں مخالف قوتوں کو شکست دینے کے لیے ہاتھ ملایا جائے ۔انہوں نے کہا کہ موقع پرست رہنماﺅںکو مسترد کر کے نظام میں تبدیلی لانا اور قیادت کے ایک ایسے طبقے کو فروغ دینا ضروری ہے جو ڈوگرہ لینڈ کی صحیح معنوں میں حمایت کر ے ۔ انہوں نے کہاکہ ان لوگوں کے مذموم عزائم کوناکام بنانے کے لیے متحد ہونے کی ضرورت ہے جو ہماری ثقافت اور قدیم روایات کو تباہ کرنے پر تلے ہوئے ہیں۔ڈی سی سی کے رکن ایس ترنجیت سنگھ ٹونی نے بھی بی جے پی کی پالیسیوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ حکمران جماعت کے خلاف بولنے والوں کو خاموش کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جموں کا خطہ بی جے پی کے مقابلے میںکشمیری رہنماو¿ں کی حکمرانی میں کہیں بہتر تھا۔انہوں نے جموں و کشمیر کی ریاستی حیثیت کی فوری بحالی کا مطالبہ کیا۔

Channel | Group  | KMS on
Subscribe Telegram Join us on Telegram| Group Join us on Telegram
| Apple 

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button