حل طلب دیرینہ تنازعہ کشمیراقوام متحدہ کی ساکھ پر سوالیہ نشان ہے ، عبدالصمد انقلابی
سرینگر16نومبر (کے ایم ایس )
غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں اسلامی تنظیم آزادی جموں وکشمیر کے چیئرمین عبدالصمد انقلابی نے کہا ہے کہ حل طلب دیرینہ تنازعہ کشمیر نے اقوام متحدہ کی ساکھ پر سوالیہ نشان ہے اور یہ عالمی ادارے اور سلامتی کونسل کی ذمہ داری ہے کہ وہ جموں وکشمیر کے بارے میں اپنی منظور شدہ قراردادوں پر عمل درآمد کروائے۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق عبدالصمد انقلابی نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں کہاکہ کشمیری عوام آج بھی کشمیر بارے اقوام متحدہ کی طرف سے منظور کی گئی قرار دادوں پر عملدرآمد کے منتظر ہیں۔ انہوں نے کہاکہ بھارت جس نے ان قراردادوں پر دستخط کر رکھے ہیں مسلسل ان کی خلاف ورزی کا مرتکب ہورہا ہے ۔ انہوں نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو یاد دلایا کہ مسئلہ کشمیر سات 7دہائیوں سے زائدعرصے سے اقوام متحدہ کے ایجنڈے پرموجودہونے کے باوجود تاحال حل طلب ہے۔انہوں نے کہا کہ عالمی ادارے کی قراردادوں خصوصاً 5 جنوری 1949 کومنظور کی گئی قراردادمیں کشمیری عوام کے پر امن ،آزادانہ اورمنصفانہ رائے شماری کے حق کی تصدیق کی گئی ہے ۔عبدالصمد انقلابی نے مزید کہاکہ اب یہ اقوام متحدہ کی ذمہ داری ہے کہ وہ کشمیری عوام کو انکا حق خود ارادیت دلوانے کیلئے اپنی ذمہ داریاں پوری کرے۔انہوں نے کہا کہ مودی حکومت کی طرف سے 5 اگست 2019کو کئے گئے جموں و کشمیر کے بارے میں یکطرفہ غیر قانونی اقدامات اقوام متحدہ کی قراردادوں کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہیں۔ اسلامی تنظیم آزادی کے چیئرمین نے واضح کیاکہ دیرینہ تنازعہ کشمیر کو کشمیری عوام کی خواہشات اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کئے بغیر جنوبی ایشیا میں پائیدار امن واستحکام قائم نہیں ہوسکتا ۔ انہوں نے مقبوضہ علاقے میں نہتے کشمیری نوجانوں کے قتل اور گرفتاریوں کی بھی شدید مذمت کی ۔