بھارتی پولیس نے مزید دو کشمیریوں کے جسموں پر جی پی ایس ٹریکنگ ڈیوائسز چپکادیں
سرینگر: غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں قابض حکام نے نقل و حرکت کی آزادی اور رازداری کے حق کی کھلی خلاف ورزی کرتے ہوئے ضلع بارہمولہ میں مزید دوکشمیریوں کے جسموں پر گلوبل پوزیشننگ سسٹم (جی پی ایس)ٹریکنگ ڈیوائسز چپکادی ہیں۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق پولیس نے دو زیر سماعت کشمیری نوجوانوں پر نظررکھنے کے لئے ان کے جسموںپر جی پی ایس ٹر یکنگ ڈیوائسز چپکادی ہیں جنہیں ضمانت پر رہاکیا گیا ہے۔ انہیں ضلع کے علاقے سوپور میں غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے کالے قانون یو اے پی اے کے تحت گرفتار کیا گیا تھا۔پولیس حکام نے اس کارروائی کو جائز قرار دیتے ہوئے کہاکہ وہ عدالتی حکم کی تعمیل کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جی پی ایس ڈیوائسز کو نوجوانوں کی روزمرہ کی نقل و حرکت پر نظر رکھنے کے لیے استعمال کیا جائے گا۔یہ پہلا موقع نہیں ہے جب بھارتی حکام نے کشمیریوں پر جی پی ایس ٹریکنگ سسٹم لگادیا ہے بلکہ اس سے پہلے نومبر 2023میں سرینگر کے رہائشی65سالہ غلام محمد بٹ پر نظر رکھنے کے لئے پولیس نے یہ آلہ استعمال کیاتھا۔انسانی حقوق کے کارکنوں نے مقبوضہ جموں وکشمیرمیں مقدمے کا سامنا کرنے والے افراد کے جسموں پر جی پی ایس ٹریکر لگانے پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہاہے کہ یہ ایک قسم کی قید ہے۔ان کا کہنا ہے کہ اس سے نقل وحرکت کی آزادی اوررازداری کے حق سمیت بنیادی آزادیوں کے مسائل پیدا ہونگے۔ انہوں نے کہاکہ مقدمات کا سامنے کرنے والے افراد کے خلاف اس کا استعمال اس منطق کو تقویت پہنچاتاہے کہ جب تک کوئی شخص بے قصور ثابت نہ ہو جائے تب تک وہ قصور وار ہے اور یہ ناانصافی ہے۔