مودی کے دور حکومت میں بھارت میں مسلم مخالف تشدد میں خطرناک حد تک اضافہ ہواہے:رپورٹ
اسلام آباد:ہندوتوا نظریے کی حامل مودی حکومت کے دور میں بھارت میں مسلم مخالف تشدد میں خطرناک حد تک اضافہ دیکھاگیاہے جس کے نتیجے میں مسلمانوں پر بڑے پیمانے پر ظلم و ستم اور منظم تشدد کا سلسلہ جاری ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کی طرف سے آج جاری کی گئی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مودی حکومت نے بھارت کی ہندوآبادی کو خطرناک حد تک ہندوتوا ذہنیت کے نشے میں مبتلا کر دیا ہے اور بھارتی فورسز مسلمانوں کی جانوں اور ان کی املاک کو نشانہ بنانا اپنا مقدس فرض سمجھتی ہیں۔ مودی کے بھارت میںمسلمانوں پر مختلف بہانوں سے حملے کئے جارہے ہیں، ان کی تذلیل کی جا رہی ہے اور یہاں تک کہ انہیں قتل کردیاجاتا ہے۔رپورٹ میں افسوس کا اظہار کیا گیاکہ بھارتیہ جنتا پارٹی کے زیر اقتدار کئی ریاستوں میں بھارتی حکام مسلمانوں کے گھروں اور املاک کو مسمار کر رہے ہیں اور انہیں بھارت میں ان کے مذہب اور ثقافت کی وجہ سے سزا دی جا رہی ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مودی کی فسطائی حکومت مسلمانوں کو دوسرے درجے کا شہری سمجھتی ہے اور ہندو انتہا پسند انہیں دیوار سے لگا رہے ہیں۔ بھارت میں مسلمانوں پر وحشیانہ تشدد نے بھارت کا نام نہاد سیکولر چہرہ بے نقاب کر دیا ہے اور مودی حکومت کی طرف سے مسلمانوں پر منظم تشدد ثابت کرتا ہے کہ بھارت ایک انتہا پسند ہندو ریاست ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں کو ہندو فسطائیت سے بچانے کے لیے دنیا کو آگے آنا چاہیے۔رپورٹ میں افسوس کا اظہار کیا گیاکہ مودی ہندوتوا نظریے کے مطابق بھارت کی پالیسی تشکیل دے رہے ہیں اور بھارت میںمسلمان اور دیگر اقلیتیں ہمیشہ خوف ودہشت میں زندگی گزارہی ہیں۔ بھارتی مسلمانوں کو گائے کا گوشت کھانے یا مویشیوں کو لانے یالے جانے کے بہانے قتل اور تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔رپورٹ میں کہاگیا کہ 2019میں مودی کے دوبارہ منتخب ہونے کے بعد سے بھارتی حکومت نے متنازعہ پالیسیوں کو آگے بڑھایا ہے جن کے بارے میں ناقدین کا کہنا ہے کہ مسلمانوں کے حقوق کو واضح طور پر نظر انداز کیا گیا ہے اور ان کا مقصد لاکھوں مسلمانوں کو حق رائے دہی سے محروم کرنا ہے۔