بھارت اپنی فوجی موجودگی سے کشمیر کی متنازعہ حیثیت کو تبدیل نہیں کر سکتا: رپورٹ
اسلام آباد13نومبر(کے ایم ایس) بھارت کا غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیردنیا کا سب سے زیادہ فوجی جمائو والا علاقہ ہے کیونکہ کشمیریوں کو وحشیانہ طریقے سے دبانے کے لیے 10لاکھ سے زائد بھارتی فوجی خطے کے شہروں، قصبوں اور دیہاتوں میں تعینات ہیں۔
کشمیر میڈیا سروس کی طرف سے آج جاری کی گئی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بڑے پیمانے پر فوجیوں کی موجودگی نے مقبوضہ جموں وکشمیرمیں ایک انسانی بحران پیدا کر دیا ہے کیونکہ جب سے بھارت نے 27اکتوبر 1947کو سرینگر میں غیر قانونی طور پر اپنی فوجیں اتاری ہیں، یہ علاقہ فوجی محاصرے میں ہے ۔رپورٹ میں کہا گیاہے کہ کشمیری ایک پرامن سیاسی تحریک چلانے میں مصروف عمل ہیں اور بھارت بھاری تعداد میں فوجی موجودگی سے کشمیر کی متنازعہ حیثیت کو تبدیل نہیں کر سکتا۔رپورٹ میں کہاگیاہے کہ مودی حکومت اپنی فوجی طاقت کے ذریعے کشمیریوں کو زیر نہیں کر سکتی۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارتی فوجیوں کی بڑی تعداد میں موجودگی سے علاقہ اس کے مکینوں کے لیے ایک کھلی جیل بن چکا ہے۔رپورٹ میں کہاگیاہے کہ 5اگست 2019سے جب مودی کی قیادت میں فسطائی بھارتی حکومت نے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کردی اوروہاں فوجی محاصرہ مسلط کردیا، کشمیریوں کی حالت زار مزید ابتر ہوگئی ہے۔رپورٹ میں سوال اٹھایاگیاکہ عالمی برادری مقبوضہ جموں وکشمیر میں فوجی موجودگی پرکب تک خاموش رہے گی؟رپورٹ میںکہا گیا کہ کشمیریوں کے حق خودارادیت کے مطالبے کو فوجی طاقت سے دبایا نہیں جا سکتا۔