پاکستان

فلسطین اور کشمیر جیسے حل طلب مسائل سے نمٹنے کیلئے پاکستان کثیر الجہتی تعاون پر یقین رکھتا ہے

pakistan muneer akram in UNنیویارک:
پاکستان نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو کہا ہے کہ وہ فلسطین اور جموں و کشمیر کے حل طلب مسائل جیسے پیچیدہ اور باہم جڑے ہوئے چیلنجوں سے نمٹنے کیلئے کثیر الجہتی تعاون پر "مضبوطی سے یقین رکھتا ہے۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں زیادہ منصفانہ، جمہوری اور پائیدار عالمی نظام کے مفاد میں کثیر الجہتی تعاونپر ایک بحث کے دوران عالمی ادارے میں پاکستان کے قائم مقام مستقل نمائندے عثمان جدون نے کہا کہ ہم کسی بھی یک قطبی، دو قطبی یا نام نہاد کثیر قطبی دنیا کو مسترد کرتے ہیں جو چند طاقتور ریاستوں کے زیر تسلط ہے، اس طرح کے ورلڈ آرڈر ریاستوں کی خود مختار مساوات کے اصول سے متصادم ہے۔ بحث جولائی کیلئے 15رکنی کونسل کے صدر روس نے طلب کی تھی۔ پاکستانی ایلچی نے کہا کہ آج ہمیں منظم جرائم، بڑھتی ہوئی غربت،بڑھتے ہوئے ماحولیاتی و موسمیاتی اثرات، اقوام متحدہ کے چارٹر کے مقاصد اور اصولوں کی خلاف ورزیوں، عظیم طاقتوں کی دشمنیوں، ایک نئی عالمی ہتھیاروں کی دوڑ اور تنازعات ، دہشت گردی، نفرت اور اسلامو فوبیا کو پھیلانے سے پیدا ہونے والے متعدد خطرات کا سامنا ہے۔ عثمان جدون نے کہا کہ ایک منصفانہ، جمہوری اور پائیدار دنیا کی بنیاد اقوام متحدہ کے چارٹر کے بنیادی اصولوں، خود ارادیت، طاقت کے استعمال کے عدم استعمال ، ریاستوں کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے احترام اور ایکدوسرے کے اندرونی معاملات میں عدم مداخلت کی مسلسل پابندی پر ہونی چاہیے۔حالیہ اور جاری تنازعات کے تناظر میں ان اصولوں پر سختی سے عمل کرنا بہت ضروری ہو گیا ہے۔اس حوالے سے سفیر جدون نے کہا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل فلسطین اور جموں و کشمیر سے متعلق اپنی ہی قراردادوں پر عالمی سطح پر عمل درآمد کو یقینی بنانے میں ناکام رہی ہے۔عالمی نظم و ضبط، امن اور استحکام کو فروغ دینے کی ہماری کوششیں اس وقت تک ناکام ہو جائیں گی جب تک کہ ہم عالمی سماجی و اقتصادی ترقی کو حاصل نہیں کر لیتے، جو چارٹر کا بنیادی مقصد ہے ۔آخر میں پاکستانی سفیر نے کثیر جہتی تعاون کو فروغ دینے کے لیے تجویز دیں جن میں کہا گیا کہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کو سلامتی کونسل کے ایجنڈے پر ایسے حالات کا سالانہ جائزہ تیار کرنا چاہیے جہاں چارٹر کے اصولوں اور کونسل کی قراردادوں کی خلاف ورزی کی گئی ہو، بڑی فوجی طاقتوں کے درمیان بڑھتے ہوئے تنا کو دور کرنا، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو فعال طور پر تنازعات کے حل کو فروغ دینا چاہیے، بشمول تنازعات کی بنیادی وجوہات، جیسے غیر ملکی قبضے اور حق خود ارادیت کو دبانا،اقوام متحدہ کے سربراہ کو چارٹر آرٹیکل 99 کے تحت اپنے اختیار کو زیادہ زور سے استعمال کرنا چاہیے اور عدالتی میکانزم، خاص طور پر عالمی عدالت انصاف کے دائرہ اختیار کو مکمل طور پر استعمال کرنا چاہیے اور غیر مستقل ارکان کی تعداد کو بڑھانا از سر نو تشکیل شدہ کونسل میں سلامتی کونسل کی نمائندگی کے لیے بہت ضروری ہے۔ نئے مستقل ارکان کو شامل کرنے سے خودمختار مساوات اور مساوات کے اصول ختم ہو جائیں گے اور کونسل مزید مفلوج ہو جائے گی۔

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button