مقبوضہ جموں و کشمیر

مقبوضہ جموں وکشمیر : کل جماعتی حریت کانفرنس کا بڑھتی ہوئی بھارتی ریاستی دہشت گردی پر اظہار تشویش

بھارتی فوجیوں نے نہتے کشمیریوں کے خلاف جنگ چھیڑ رکھی ہے، حریت رہنما

سرینگر27 نومبر (کے ایم ایس) بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس نے کشمیریوں کی اپنے ناقابل تنسیخ حق، حق خودارادیت کے حصول کی منصفانہ جدوجہد کو دبانے کے لیے علاقے میں بھارتی ریاستی دہشت گردی میں اضافے پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں مقبوضہ جموںوکشمیر میں زمینی حقائق کو تسلیم کرنے کے بجائے کشمیری عوام کے آزادی کے جذبات کو دبانے کے لیے فوجی طاقت کا استعمال کرنے پر نریندر مودی کی فسطائی بھارتی حکومت کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ 27 اکتوبر 1947 کو جموں و کشمیر پر بھارت کے جبری اور غیر قانونی قبضے کے بعد سے کشمیریوں کی تحریک آزادی تحریک آزادی کا عنوان شہداکے خون سے لکھا گیا ہے اور اس تحریک کو فوجی طاقت کے ذریعے دبایا نہیں جا سکتا۔ترجمان نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل پر زور دیا کہ وہ مقبوضہ جموںوکشمیر میں نسل کشی، بلا جواز گرفتاریوں، ماورائے عدالت قتل اور انسانی حقوق کی دیگر خلاف ورزیوں کو روکنے اور علاقائی اور عالمی امن کے لیے تنازعہ کشمیرکو اقوام متحدہ کی متعلقہ قراردادوں کے مطابق حل کرانے کیلئے بھارت پر دبائو ڈالے ۔
اسلامی تنظیم آزادی جموں و کشمیر کے چیئرمین عبدالصمد انقلابی، جموں و کشمیر ماس موومنٹ اور انسانی حقوق کے کارکن محمد احسن اونتو نے سرینگر میں اپنے بیانات میں کہا کہ بھارتی فوجیوں نے مقبوضہ علاقے کے نہتے لوگوں کو جدوجہد آزادی سے دستبردار کرنے کیلئے ان کے خلاف جنگ چھیڑ رکھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں لاکھوں بھارتی فوجیوں کی موجودگی کی وجہ سے کشمیریوں کی جان اور مال، عزت و آبرو محفوظ نہیں۔
ادھر برطانیہ میں قائم سینٹر فار انفارمیشن ریزیلینس نے اپنی تحقیقی رپورٹ میں بھارت میں کسانوں کے احتجاج اور خالصتان تحریک کو نشانہ بنانے کے لیے اثرورسوخ رکھنے والے سکھوں کی پروفائلزپر مبنی بھارت کے جعلی سوشل میڈیا نیٹ ورک کو بے نقاب کیا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جعلی سوشل میڈیا اکاؤنٹس جو حقیقی سکھ ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں، تحریری مواد اور پمبر تیار کرتے ہیں جن کا مقصد کسانوں کی تحریک کو غیر قانونی قرار دینا اور متنازعہ زرعی قوانین پر بحث کو روکنا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ان اکائونٹس کے ذریعے بنایا گیا بیانیہ کسانوں کے احتجاج کے حوالے سے بھارتیہ جنتا پارٹی کے کچھ رہنمائوں اور حکومت کے حامی نیوز چینلوں کے بیانیے سے ملتا جلتا ہے۔
خوراک کے حق سے متعلق اقوام متحدہ کے خصوصی نمائند ے مائیکل فخری نے نیویارک میں ایک بیان میں نریندر مودی کی بھارتی حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ تین متنازعہ زرعی قوانین کے خلاف زبردست احتجاج کے دوران ہلاک ہونے والے افراد جنکی تعداد لگ بھگ 600 ہے کے لیے احتساب کو یقینی بنائے۔

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button