مقبوضہ جموں و کشمیر

یاسین ملک اور دیگر کشمیری نظربندوں کے خلا ف بغاوت کے الزامات کی شدید مذمت

اسلام آباد 12 مئی (کے ایم ایس)
کل جماعتی حریت کانفرنس آزاد کشمیر شاخ کے کنوینر محمد فاروق رحمانی نے کہا ہے کہ جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ کے چیئرمین محمد یاسین ملک اور دیگر کشمیری نظربندوں کے خلاف لگائے گئے بغاوت سمیت دیگر الزامات سیاسی انتقام پر مبنی ہیں، جس سے مقبوضہ کشمیرمیں بھارت کی جعلی اور نام نہاد جمہوریت بے نقاب ہو گئی ہے ۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق محمد فاروق رحمانی نے ان خیالات کا اظہارنئی دلی کی ایک عدالت میں بھارتی پولیس کی طرف لگائے گئے جھوٹے اور من گھڑت الزامات پر محمد یاسین ملک کی طرف سے اختیار کئے گئے موقف پر اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری عوام اقوام متحدہ کے چارٹر اور سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں کے مطابق اپنے حق خودارادیت کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں جبکہ بھارتی حکومت اپنی استعماری پالیسی کو مسلط کرنے کے لیے ان کے خلاف انتہائی آمرانہ ہتھکنڈے استعمال کر رہی ہے۔محمد فاروق رحمانی نے جموں سے تعلق رکھنے والے کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنمائوں محمد شریف سرتاج اور جتندر سنگھ بابو کی نظربندی کی شدید مذمت کی، جنہیں نامعلوم مقام پر قید رکھا گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ متعدد کشمیری سیاسی نظربندوں کو حراستی مراکز میں تفتیش کے خوفناک عمل کے دوران بجلی کے جھٹکوں سمیت غیر انسانی تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔انہوں نے کشمیری نوجوانوں اور طلبا کی زندگیوں کو لاحق خطرے پر بھی شدید تشویش کا اظہار کیا، جنہیں ان کے خلاف عائد کئے گئے جھوٹے اور من الزامات کو قبول کرانے کیلئے وحشیانہ اورغیر انسانی تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے ۔ فاروق رحمانی نے بھارت سے ایمنسٹی انٹرنیشنل اور ہیومن رائٹس واچ جیسی انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں کو حراستی مراکز میں قید کشمیری نوجوانوں اور طلباء کی حالت زار کا خود مشاہدہ کرنے کی اجازت دینے پرزوردیا۔
واضح رہے کہ کشمیری سیاسی قیادت کے علاوہ بھارت نے عالمی قوانین کی کھلم کھلا خلاف ورزی کرتے ہوئے پاکستانی اداروں میں اعلی تعلیم حاصل کرنے والے کشمیری طلبہ کوبھی حراست میں لینا شروع کر دیا ہے ،جو چھٹیاں گزارنے کے لیے مقبوضہ کشمیر واپس آئے ہیں۔آصف شبیرچھٹیوںپر مقبوضہ علاقے واپس آنے والا ایسا ہی ایک کشمیری طالب علم ہے ۔ پاکستان کی انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی میں زیر تعلیم آصف سنگین الزامات کے تحت بھارتی جیل میں قید ہے۔

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button