مقبوضہ جموں و کشمیر

کنن پوشپورہ ایک نہ ختم ہونیوالی رات ، 5نڈر کشمیری خواتین کی کتاب کا جائزہ

 

سرینگر :پانچ نڈر کشمیری خواتین اسکالرز نے ایک کتاب ”کیا آپ کو یاد ہے کنن پوشپورہ” میں سانحہ کنن پوشپورہ کے تلخ حقائق کو پیش کیا ہے ۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق یہ کتاب بھارتی قابض فورسز کے اہلکاروں کی جانب سے کنن پوش پورہ اجتماعی عصمت دری کے اندوھناک سانحے کے بارے میں ہے جو 1991میں مقبوضہ جموں و کشمیر کے ضلع کپواڑہ میں رونما ہوا تھا۔”جنوبی ایشیا میں جنسی تشدد اور استثنیٰ” کے بارے میں اس کتاب، کی تدوین ایسر بتول نے کی ہے اور اسے زوبان سیریز کی طرف سے شائع کیا گیا ہے ۔پہلی باریہ کتاب 2015میں شائع ہوئی تھی ۔ اس کتاب میں متنازعہ علاقوں میں صنفی تشدد کے واقعات کو اجاگر کیاگیا ہے۔کتاب کے دیباچہ میں کہاگیاہے کہ یہ کتاب کشمیر کے دو دیہات میں ایک رات کے بارے میں ہے۔ یہ ایک ایسی سیاہ رات جو 24سال سے جاری ہے اور جس میں خلاف ورزیوں، ناانصافیوں،ظلم و جبر اور جھوٹ کے ساتھ ساتھ جرات، بہادری اور سچائی کی داستانیں موجود ہیں۔ یہ کتاب کنن پوشپورہ کے بارے میں ہے۔پانچ نڈر مصنفین مقبوضہ کشمیر کے دو دیہات کنن اور پوش پورہ میں بھارتی فوج کی طرف سے سو کے قریب خواتین کی اجتماعی عصمت دری کے سانحے کو بیان کرتے ہوئے، مختلف عدالتوں کا حوالہ بھی دیتے ہیں جہاں متاثرین کو انصاف فراہم کیاجانا تھا۔مصنفین نے زندہ بچ جانے والی متاثرہ خواتین، مقامی انتظامیہ اور عینی شاہدین سے معلومات اکٹھی کی ہیں کہ 23فروری 1991 کی شب کیا ہواتھا، جب بھارتی فوج کی 4 راجپوتانہ رائفلز رجمنٹ کے اہلکاروں نے کنن اور پوش پورہ گائوں کی خواتین کی اجتماعی عصمت دری کی تھی۔ورلڈ کشمیر اویئرنیس فورم کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹر غلام نبی فائی کے مطابق بھارتی فوج نے 1991سے اب تک مقبوضہ کشمیرمیں10ہزارسے زائد خواتین کی عصمت دری کی ہے ۔کشمیر کی خواتین حیران ہیں کہ اقوام متحدہ کے ‘خواتین کے خلاف تشدد کے بارے میں خصوصی نمائندے’ نے کیا کارروائی کی، جس کے مینڈیٹ میں "خواتین کے خلاف ریاستی سرپرستی میں ہونے والے تشدد” پر کارروائی کرنا شامل ہے۔

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button