عید گاہ اورجامع مسجد سری نگر میں عید کی نماز کا امکان نہیں
سرینگر01 مئی (کے ایم ایس) بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموںوکشمیر میں بھارتی فوجیوں نے اپنی ریاستی دہشت گردی کی جاری کارروائیوں کے دوران گزشتہ ماہ اپریل میں تین کم عمر لڑکوں سمیت 26 کشمیریوں کو شہید کیا۔
کشمیر میڈیا سروس کے شعبہ تحقیق کی طرف سے آج جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق بھارتی پولیس اور پیراملٹری فورسز نے گزشتہ ماہ پرامن مظاہرین پر طاقت کا وحشیانہ استعمال کر کے کم از کم سات نوجوانوں کوزخمی کردیا۔ بھارتی فوج، پیرا ملٹری سینٹرل ریزرو پولیس فورس اوربدنام زمانہ تحقیقاتی ادارے این آئی اے نے حریت رہنماﺅں مشتاق الاسلام اورعبدالصمد انقلابی سمیت 109شہریوں کو گرفتار کیا جبکہ ان میں سے متعدد کے خلاف غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام اور پبلک سیفٹی ایکٹ جیسے کالے قوانین کے تحت مقدمات درج کئے گئے۔فورسز اہلکاروں نے ایک ماہ میںمحاصرے اور تلاشی کی 143کارروائیوں کے دوران ایک درجن مکانات اور دیگر عمارتوں کو تباہ کیا۔
دریں اثنا اس سال عیدگاہ کے ساتھ ساتھ جامع مسجد سری نگر میں عید الفطر کی نماز کی ادائیگی کا امکان نہیں کیونکہ حکام کونماز کے بعد بھارت مخالف نعرے بازی اور مظاہروں کا خدشہ ہے۔ واضح رہے کہ قابض انتظامیہ نے جامع مسجد سری نگرشب قدر اور جمعتہ الوداع کے موقع پر بھی بند کر دی تھی۔ انجمن اوقاف جامع مسجد نے ایک بیان میں وادی کشمیر کے دو اہم مقامات پر نماز عید کی ادائیگی کی اجازت نہ دینے پر حکام کی مذمت کی ہے۔
پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی صدر محبوبہ مفتی نے جموں میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ تنازعہ کشمیر کے حل کے لیے بات چیت کا کوئی متبادل نہیں ہے۔ انہوںنے کہا کہ کہ مودی حکومت مسلم اکثریتی جموں و کشمیر کے وجود کو ختم کرنا چاہتی ہے۔
ادھر ضلع بانڈی پورہ کے علاقے گریز میں ایک بھارتی فوجی نے اپنی سروس رائفل سے گولی مار کر خود کشی کر لی۔ اس واقعے سے جنوری 2007 سے مقبوضہ علاقے میں خود کشی کرنے والے بھارتی فوجیوں اور پولیس اہلکاروں کی تعداد بڑھ کر540 ہو گئی۔
کل جماعتی حریت کانفرنس آزاد جموںوکشمیر شاخ کے کنوینر محمد فاروق رحمانی نے اسلام آباد میں ایک بیان میں مسلمانوں کے مذہبی تہوار عیدالفطر کے موقع پر کشمیریوں اور فلسطینیوں سمیت دنیا بھر کے مسلمانوں کو مبارکباد دی ہے۔