مضامین

جو تاریک راہوں میں مارے گئے

محمد صغیر قمر

اکتوبر آیا تو بہت کچھ یاد آگیا۔
یہ مہینہ کشمیر میں جاڑے کا پیغام لے کر آتا ہے ۔
اس موسم میں پیرپنجال کے دامن میں پھیلی وسیع پہاڑی ڈھلانوں اور سرسبز و شاداب میدانوں سے بکروال گرم میدانوں کی طرف اُترنے لگتے ہیں ۔ ایک زمانے سے کشمیر کے لوگ اپنی روایات پر قدم قدم چل رہے ہیں ۔ گرمیوں کا موسم شروع ہوتے ہی ان کے مویشی اور بھیڑ بکریوں کے ریوڑ بھی بلندیوں کی جانب چلنے کے لیے بے تاب ہو جاتے ہیں ۔ ہزاروں خانہ بدوش بکروال خاندان بلند پہاڑی سلسلوں کی طرف چلے جاتے ہیں جہاں فطرت اُنہیں اور وہ فطرت کے حسن کو بہت قریب سے دیکھتے ہیں ۔ فطرت سے محبت ان کی میراث ہے ۔ ان جنگلوں ، ڈھلانوں ، برفانی پانیوں ، آبشاروں اور سبزہ زاروں کے ساتھ وہ صدیوں سے مانوس ہیں۔ یہ دلکشیاں ان کے دلوں کو لبریز کر دیتی ہیں ۔ وہ دلوں میں زیادہ خواہشیں نہیں پالتے ۔دودھ ، دہی ، لسی ، مکھن اور مکئی کی روٹی کے سوا کسی نعمت کی اُنہیں آرزو نہیں ہوتی۔ جن دلفریب پہاڑی چراگاہوں کو وہ آباد کرتے ہیں ، ﷲ نے ان کو شادابیوں سے مالا مال اور اپنی نعمتوں سے بھر دیا ہے۔ ہوا کے بجروں پر تیرنے والے بادل ، دھند میں چھپی ہوئی برفانی چوٹیاں ، تاحد نگاہ پھیلے ہوئے سرسبز میدان ، خوابوں کے دیس جیسی ڈھلوانی چراگاہیں ، اخروٹ کے بلند و بالا درخت اور ان کے نیچے بے شمار رنگوں والے ان گنت پھول اور رنگ برنگ تتلیاں ، کشمیر کو جنت نظیر کہا جاتا ہے تو اس بہشت کے رنگ ان ہی نظاروں سے مکمل ہوتے ہیں۔
قدرت نے حسن بے پناہ اور ان گنت نعمتوں کے ساتھ ساتھ اب ان خوب صورت پہاڑوں کو شہیدوں کے مدفن بنا کر ان کے باسیوں کے لیے اور بھی قیمتی بنا دیا ہے ۔ بہاروں کے حسن کو لہو سے سینچنے والوں نے کوہ و دمن کو لازوال کر ڈالا ہے۔
پہاڑوں پر رہنے والے لوگ برف باری سے قبل میدانوں کی طرف اُترنے لگتے ہیں تو گرمی کے زمانے میں بچھڑ جانے والے اپنے پیاروں کو یاد کرتے اور مائیں ، بہنیں اور بیویاں اپنی آنکھوں کا پانی اوڑھنیوں سے خشک کرتی جاتی ہیں اور زیرلب گنگناتی جاتی ہیں۔
اوچیاں نکیاں پے گئیاں برفاں ٹر گئے لوک کرھاں نوں
ربا او پیارے کد ملن گے لے گئی موت جنہاں نوں
(اونچے ، بلند پہاڑوں پر برف پڑ چکی اور لوگ اپنے اپنے گھروں کو واپس جا رہے ہیں۔ خدایا ! اب وہ پیارے پیارے لوگ کب ملیں گے جن کو موت اٹھا کر لے گئی ہے)
اب کے اکتوبر آیا ہے تو کلیجوں میں اُٹھنے والے درد کی ٹیسیں کچھ اور بڑھ گئی ہیں ۔ نگری نگری کہرام ہے ۔ پیرپنجال سے لے کر کپواڑہ تک ہزاروں جری جوانوں کو ان پہاڑی ڈھلانوں میں دفنا دیا گیا ہے ۔وہ لاپتہ نوجوان جن کی گمنام قبریں انسانیت کا دل چیر رہی ہیں برسوں سے جن کی کسی کو خبر تک نہیں ۔ بہت سی قبروں پر سبزہ اگ آیا ہے اور بہت سی ایسی بھی ہیں جو ننھے منے پھولوں سے جگمگا رہی ہیں ۔اب جاڑے کی راتوں میں برف کے سفید پھول آسمانوں سے اتریں گے تو ان کے پاس ان قبروں میں ابد تک سونے والوں کے لیے جاودانی آسودگی کا پیغام ہوگا اور ان سے بہت دور کانٹوں کے بچھونوں پر لیٹی ہوئی ان کی ماﺅں ، بہنوں اور سہاگنوں کے دلوں میں ایک ہوک سی اٹھے گی اور وہ درد سے بے کل ہو کر گنگنائیں گی۔
ربا! او پیارے کد ملن گے لے گئی موت جنہاں نوں

Channel | Group  | KMS on
Subscribe Telegram Join us on Telegram| Group Join us on Telegram
| Apple 

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button