بھارت :مسلم اسکالرعمر خالد کی تہاڑ جیل میں قید کو 1500دن مکمل
نئی دلی: بھارت میں مسلم اسکالر اورجواہر لال نہرو یونیورسٹی کے سابق اسٹوڈنٹ لیڈر عمر خالدکی نئی دلی تہاڑ جیل میں قید کو 1500دن مکمل ہو گئے ہیں ۔ انہیں ستمبر 2020میں غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے کالے قانون یو اے پی اے کے تحت گرفتار کیاگیاتھا۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق عمر خالد 2020میں متنازعہ شہریت ترمیمی ایکٹ اور نیشنل رجسٹر آف سٹیزنز کے خلاف احتجاجی مظاہروں میں مبینہ کردار کے جھوٹے مقدمے میں قید ہیں ۔عمر خالد کی ضمانت کے بغیر طویل عرصے سے نظربندی کی وجہ سے انسانی حقوق کے کارکنوں، وکلا اور شہریوں کو سخت تشویش لاحق ہے ۔عمر خالد کی ساتھی بانوجیوتسنا لہڑی نے انکی قید کو1500دن مکمل ہونے کے موقع پر کہاہے کہ یہ عرصہ گریجویشن مکمل کرنے، کام کا تجربہ حاصل کرنے یا سائنسی تجربات مکمل کرنے کیلئے کافی ہے۔عمر خالد کی مسلسل نظربندی کے برعکس ترنمول کانگریس کے رہنما انبرتا مونڈل اورعام آدمی پارٹی کے رہنماء ستیندر جین کو الگ الگ مقدمات میں تہاڑ جیل میں دو سال کی قید کے بعد ضمانت پر رہاکردیاگیاتھا۔ بی جے پی کے ایک سرکردہ رہنما نے عمرخالد کیساتھ روامتیازی سلوک کے حوالے سے کہاہے کہ "ضمانت اصول ہے، استثنا نہیں”۔واضح رہے کہ عمر خالد کی ضمانت کی درخواست 14بار مسترد کی جا چکی ہے۔ سیشن کورٹ نے دو بار اور دلی ہائی کورٹ نے ایک بارانکی ضمانت کی درخواست کو مسترد کیاہے۔ سپریم کورٹ میں ان کی ضمانت کی اپیل 6 اپریل 2023سے زیر التوا ہے۔عمر خالد کے معروف کارکن ایڈووکیٹ پرشانت بھوشن نے عمرخالد کے خلاف الزامات کو ” مضحکہ خیز” قرار دیا، جبکہ ایک اور کارکن کویتا کرشنن نے ان کی ضمانت اور ٹرائل سے انکار کو "جمہوریت کا امتحان” قرار دیاہے۔عمر خالد کے کیس سے بھارت میں اختلاف رائے اور دہشت گردی کے الزامات سے متعلق مقدمات میں عدلیہ کے کردار پر بحث کا آغا ز ہو گیا ہے۔