مضامین

یومِ سیاہ اور کشمیریوں پر جاری ظلم و ستم

فدا شیرازی
دنیا بھر میں 27 اکتوبر کا دن یوم سیاہ کے طور پرمنایا جاتا ہے۔ اسی دن کو 1947 ئ میں بھارت نے کشمیر میں فوجی مداخلت کی جس نے مسئلہ کشمیر کو جنم دیا۔ یہ دن کشمیری عوام کے لیے ایک دکھ اور احتجاج کا دن ہے، جس میں وہ اپنی جدوجہد ا?زادی اور حق خود ارادیت کا مطالبہ کرتے ہیں۔ اس موقع پر مختلف سرگرمیاں، مظاہرے اور یادگاری تقریبات کا انعقاد کیا جاتا ہے تاکہ عالمی برادری کی توجہ اس مسئلے کی طرف مبذول کرائی جا ئے۔بھارت کے مقبوضہ کشمیر میں ظلم و جبر کی صورتحال آج بھی خطرناک حد تک جاری ہے۔ انسانی حقوق کی متعدد تنظیمیں اس بات کی تصدیق کرتی ہیں کہ مقبوضہ کشمیر میں کشمیری عوام کو بنیادی حقوق سے محروم رکھا جا رہا ہے۔ بھارتی فوج کی موجودگی،کرفیو،مواصلاتی پابندیاں اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں روزمرہ کا معمول بن چکی ہیں۔ کشمیری عوام اپنی ا?زادی اور خود مختاری کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔ عالمی سطح پر اس مسئلے کی اہمیت کو اجاگر کرنے کی کوششیں جاری ہیںمقبوضہ جموں و کشمیر کی موجودہ صورتحال کے باعث انسانی دکھ،درد اور مشکلات میں بہت اضافہ ہوا ہے، جس پر عالمی برادری کو توجہ کرنیکی اشدضرورت ہے۔
1947ء میں برطانوی راج کے خاتمے کے ساتھ ہندوستان کی تقسیم کے منصوبے کے تحت پاکستان اور بھارت کو علیحدہ ریاستوں کے طور پر قائم کیا گیا۔ ہندوستان نے ازادی کے قانون اور تقسیم کے اصولوں کو نظر انداز کرتے ہوئے کشمیر پر فوجی مداخلت کردی۔جس وقت مہاراجہ کشمیر نے بھارت کے ساتھ الحاق کا فیصلہ کیا تو ا±س کے اس عمل نے متعدد سوالات اور تنازعات کو جنم دیا۔ کشمیری عوام کی مرضی کو نظرانداز کرتے ہوئے، یہ اقدام بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی سمجھا جاتا ہے۔ اس کے نتیجے میں کشمیر کا مسئلہ اج بھی حل طلب ہے اور یہ خطے میں کشیدگی کا باعث بنا ہوا ہے ۔
حبیب جالب نے کہا تھا کہ
ان جنگ پرستوں سے ہے سارا جہاں برہم
کشمیر کی وادی میں لہرا کے رہو پرچم
بھارت کے ناجائز اقدامات کے باعث کشمیری عوام نے اپنی خودمختاری اور حق خود ارادیت کے لیے اواز بلند کرنا شروع کی ۔یہ عوامی جدوجہد وقت کے ساتھ ساتھ مزید بڑھتی گئی۔مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی صورتحال تشویشناک حد تک خطرناک ہو چکی ہے۔ پاکستان سمیت دنیا بھر میں یوم سیاہ ہر سال منایا جاتا ہے۔ یہ دن کشمیری عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی کے طور پر منایا جاتا ہے اور عالمی برادری کی توجہ مسئلہ کشمیر کی طرف مبذول کرانے کی کوششیں کی جاتی ہیں۔ مختلف مقامات پر مظاہرے، تقریبات اور دعائیں منعقد کی جاتی ہیں تاکہ کشمیریوں کی جدوجہد اور ان کے حق خود ارادیت کی حمایت کی جا سکے۔ یہ دن اس بات کی یاد دہانی بھی ہے کہ کشمیری عوام آج بھی اپنی آزادی اور حقوق کے لیے لڑ رہے ہیں۔ یوم سیاہ کو منانا ایک علامتی عمل ہے جس کے ذریعے پاکستان میں کشمیری عوام کے ساتھ بھرپور حمایت کا اظہار کیا جاتا ہے۔موجودہ دور حکومت میں وزیراعظم میاں محمد شہباز شریف اور ا±ن کی کابینہ نے کشمیریوں کے حق خودارادیت کیلئے بھرپور اقدامات ا±ٹھاکرکشمیر یوںکو یہ اہم پیغام دیا ہے کہ بھارتی تسلط سے آزادی تک پاکستان انکی اخلاقی، سیاسی اور سفارتی حمایت جاری رکھے گا۔
افتخار عارف نے کہا تھا کہ
میں اپنے خواب سے کٹ کر جیوں تو میرے خدا
اجاڑ دے مری مٹی کو در بدر کر دے
مری زمین میرا آ خری حوالہ ہے
سو میں رہوں نہ رہوں، اسکو بار ور کر دے

Channel | Group  | KMS on
Subscribe Telegram Join us on Telegram| Group Join us on Telegram
| Apple 

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button