مسلم مخالف نفرت انگیز تقریر پر آسام کے وزیر اعلیٰ کے خلاف الیکشن کمیشن میں شکایت درج
نئی دلی :بھارتی ریاست جھارکھنڈ کے شہری حقوق کے ایک گروپ سے وابستہ کارکنوں نے جمشید پور میں انتخابی ریلی کے دوران مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز تقاریر پر آسام کے وزیر اعلیٰ ہمانتا بسوا سرما کے خلاف الیکشن کمیشن میں شکایت درج کرائی ہے۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق شہری حقوق کے گروپ لوک ترانتر بچا ابھیان نے جمشید پور میں مشرقی سنبھوم کی ضلعی الیکشن افسر اننیا متل کے پاس 24اکتوبر کو بشتو پور میںہمانتا بسوا سرما کی مسلم مخالف تقاریر پر شکایت درج کرائی ہے ۔بھارتیہ جنتا پارٹی کی ایک ریلی کے دوران ہمانتا بسوا سرم نے مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز تقاریر کی تھیں۔ انہوں نے لوگوں کو مسلمانوں کے خلاف تشددپر اکسایا تھا اور ووٹرزمیں مذہبی جذبات بھڑکائے تھے ۔شکایت میں وزیراعلیٰ کی تقاریر کے بعض حصوںکا بھی ذکر کیاگیا ہے جن میں مسلمانوں کو ملک سے نکالنے پر زوردیاگیاتھا۔انہوں نے اپنی تقریر میں کہاتھا کہ اگر بی جے پی کی حکومت بنی تو کابینہ کے پہلے اجلاس میں حسین آباد کے نام کو تبدیل کر کے ماں گنگا رکھا جائے گا۔انہوں نے کہاتھا کہ جھارکھنڈ میں حسین آباد کا نام نہیں چلے گا۔ انہوں نے مزیدکہاتھا کہ جس طرح ایودھیا میں رام مندر تعمیر کیاگیا ہے ، ہم جھارکھنڈ میں بھی ایسا ہی کریں گے۔ الیکشن کمیشن میں درج کرائی گئی شکایت میں کہاگیا ہے کہ وزیراعلیٰ کی متنازعہ تقریر کا واحد مقصد مسلمانوں کے خلاف نفرت پھیلانا اور انتخابات میں ووٹروں کے مذہبی جذبات کو بھڑکانا ہے ، جوکہ انتخابی ضابطہ اخلاق کی سنگین خلاف ورزی ہے ۔گروپ نے الیکشن کمیشن پر زور دیا ہے کہ وہ ضلع میںانتخابی جلسوں اور جلسوں سے ہمانتا بسوا سرما کے خطابپر مکمل پابندی عائد کرے۔