تری پورہ میں مسلمان مخالف فسادات کیخلاف جواہر لال یونیورسٹی کے طلبہ کا احتجاجی مظاہرہ
نئی دلی 02 نومبر (کے ایم ایس)
جواہر لال نہرو یونیورسٹی کے طلبا نے نئی دلی میں شمال مشرقی ریاست تری پورہ میں ہندوانتہا پسندوں کے مسلمان مخالف فسادات کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق مظاہرے کا اہتمام جواہر لال نہرو یونیورسٹی کی طلبہ یونین نے کیا تھا ۔ یونین نے طلباء سمیت شہریوں سے بھارتی دارالحکومت میں منڈی ہائوس سے جنتر منتر تک مارچ کی کال دی تھی۔ جیسے ہی طلبا منڈی ہائوس پہنچے اور انہوں نے مارچ شروع کیا، تو وہاں تعینات پولیس اوربھارتی فورسز کی بھاری نفری نے انہیں آگے جانے سے روک دیا۔ مظاہرین نے مسلمانوں کے خلاف فسادات کی مذمت کی اور ہندوتوا سیاست کے خلاف نعرے لگائے۔ انہوں نے پولیس پر مسلمانوں کے تحفظ کی اپنی ذمہ داری پوری نہ کرنے کاالزام لگایا اور تری پورہ میں تشدد کے واقعات کی جامع تحقیقات کا مطالبہ کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ پولیس مساجد اور مسلمانوں کی املاک پر انتہاپسند ہندوئوں کے حملوں کے بارے میں معلومات چھپا رہی ہے۔ جواہر لال نہرو یونیوسٹی سٹوڈنٹس یونین کی صدر عائشہ گوش نے تری پورہ میں ہندو انتہا پسند تنظیم وشوا ہندو پریشد کے کارکنوں کی طرف سے مسلمانوں اور ان کے گھروں پر حملوںاور مساجد میں توڑ پھوڑ کی مذمت کی ۔ انہوں نے کہاکہ بطور طالب علم یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم وشوا ہندو پریشد کی انتقامی کارروائیوں اور نفرت انگیز ایجنڈے کے خلاف آواز اٹھائیں اور یہ بات منظر عام پر لائیں کہ بھارت میں اقلیتیں بالکل بھی محفوظ نہیں ہیں۔انہوں نے کہا کہ ترقی پسند اور سیکولر طاقتوں کو آر ایس ایس اور بی جے پی کے نظریے کو شکست دینے کے لیے مل کرکام کرنا ہو گا۔ جے این یو ایس یو کے نائب صدر ساکیت مون نے اپنے خطاب میں کہا کہ تری پورہ میں مسلمانوں پر حملے بنیادی طور پر جمہوریت اور سیکولرازم پر حملہ ہیں۔ انہوں نے تری پورہ میں پولیس کے کردار پر بھی سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ ہم مسلمانوں پر حملوں میں ملوث لوگوں کی گرفتاری کا مطالبہ کرتے ہیں۔